Thursday, August 25, 2022

اب کہ پھر سے بہار کی رت ہے

اب کہ پھر سے بہار کی رت ہے

 اب کہ پھر سے بہار کی رت ہے

خار و گل پر نکھار کی رت ہے


آرزو پھر مچل گئی یک ۔۔ ۔ دم

کسقدر بے مہار سی رت ۔۔۔۔ ہے


وصل کے خواب پھر امنڈ ۔آئے

ہجر حائل ہے پیار کی رت ہے


بیقراری کی چاپ لرزاں ۔۔۔ ہے

صبر قائل قرار کی رت ۔۔۔ ہے


پاس آو کہ دل بہل ۔۔۔۔۔۔ جائے

دیدہ و جاں نثار ۔کی رت ہے


نسرین چودھری

read mor

ہم احتیاط کی ایسی مثال دیتے ہیں

our


No comments:

Post a Comment