اب کہ پھر سے بہار کی رت ہے

 اب کہ پھر سے بہار کی رت ہے

خار و گل پر نکھار کی رت ہے


آرزو پھر مچل گئی یک ۔۔ ۔ دم

کسقدر بے مہار سی رت ۔۔۔۔ ہے


وصل کے خواب پھر امنڈ ۔آئے

ہجر حائل ہے پیار کی رت ہے


بیقراری کی چاپ لرزاں ۔۔۔ ہے

صبر قائل قرار کی رت ۔۔۔ ہے


پاس آو کہ دل بہل ۔۔۔۔۔۔ جائے

دیدہ و جاں نثار ۔کی رت ہے


نسرین چودھری

read mor

ہم احتیاط کی ایسی مثال دیتے ہیں

our