رات آنکھوں میں ڈھلی پلکوں پے جگنو آئے

 رات آنکھوں میں ڈھلی پلکوں پے جگنو

 آئے

ہم ہواؤں کی طرح جا کے اسے چھو آئے

اسکا دل ،دل نہیں پتھر کا کلیجہ ہوگا


جسکو پھولوں کا ہنر، آنسو کا جادو آئے

بس گئی ہے میرے احساس میں یہ

 کیسی مہک


کوئی خوشبو میں لگاؤں تیری خوشبو

 آئے

خوبصورت ہیں بہت دنیا کے جھوٹے

 وعدے


پھول کاغذ کے لیے کانچ کے بازو آئے

اس نے چھو کر مجھے پتھر سے پھر

 انسان کیا


مدتوں بعد میری آنکھوں میں آنسو آئے

آگ لہرا کے چل رہے سے آنچل کر دو


تم مجھے رات کا جلتا ہو جنگل کردو

چاند سا مصرع اکیلا ہے میرے کاغذ پر


چھت پے آ جاو ،میرا شعر مکمل کر دو

میں تمہیں دل کی سیاست کا ہنر دیتا

 ہوں


اب اسے دھوپ بنا دو، مجھے بادل کردو

اپنے آنگن کی اداسی سے ذرا بات کرو


نیم کے سوکھے ہوئے پیڑ کو صندل کر

 دو


تم مجھے چھوڑ کے جاؤ گے تو مر جاؤں
 
گا
یوں کرو، جانے سے پہلے مجھے پاگل کر دو

read more

اپنی رسوائی ، تیرے نام کا چرچا دیکھوں

our