یہ جو کررہے ہیں نصیحتیں اُنہیں مشوروں کی ہیں عادتیں دِلِ غم ذدہ اُنہیں چھوڑ دے یہ تیری داستاں نہیں جانتے میرے دردِ دل سے ہیں بے خبر میراقُربِ جاں نہیں جانتے میرے آس پاس جو لوگ ہیں میری تلخیاں نہیں ج…
جہاں پر روح میں آزار بھرتا جاتا ہے وہ چاک جسم پہ ہوتا تو ہم رفو کرت ے عرفان ستار عہد فرقت میں،دل اور جگر کیسے
دیکھ ہم ضبط کے کس موڑ پہ جا پہنچے ہیں اتنی وحشت تھی مگر پھر بھی پکارا نہ تجھے Haya کیا چیز تھی، کیا چیز تھی،ظالم کی نظر
یہ ہجر جو دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے ہر روز کسی طور گھٹا دیتا ہے مجھ کو تطہیر ملک ذرا سی دیر ٹھہر کر سوال کرتے ہیں
کتاب زندگی سے سب خوشی کے دن نکل آئے مگر افسوس صد افسوس تیرے بن نکل آئے میں نکلا شہر میں جب جاں ہتھیلی پر لیے مرنے ہزاروں دشمنوں میں سینکڑوں محسن نکل آئے مجھے امید ہے گر اپنے دل کو کھود کر دیکھوں…
Social Plugin