Wednesday, July 27, 2022

بے لطف ہے یہ سوچ کہ سودا نہیں رہا

بے لطف ہے یہ سوچ کہ سودا نہیں رہا


 بے لطف ہے یہ سوچ کہ سودا نہیں رہا 

آنکھیں نہیں رہیں کہ تماشا نہیں رہا 


دنیا کو راس آ گئیں آتش پرستیاں 

پہلے دماغ لالہ و گل تھا نہیں رہا 


فرصت کہاں کہ سوچ کے کچھ گنگنایئے 

کوئی کہیں ہلاک تمنا نہیں رہا 


اونچی عمارتوں نے تو وحشت خرید لی 

کچھ بچ گئی تو گوشۂ صحرا نہیں رہا 


دل مل گیا تو وہ اتر آیا زمین پر 

آہٹ ملی قدم کی تو رستہ نہیں رہا 


گرداب چیختا ہے کہ دریا اداس ہے 

دریا یہ کہہ رہا ہے کنارا نہیں رہا 


مٹی سے آگ آگ سے گل گل سے آفتاب 

تیرا خیال شہپر تنہا نہیں رہا 


باطل یہ اعتراض کہ تجھ سے لپٹ گیا 

مجھ کو نشے میں ہوش کسی کا نہیں رہا 


اک بار یوں ہی دیکھ لیا تھا خرام ناز 

پھر لب پہ نام سرو و سمن کا نہیں رہا


سید امین اشرف

read mor

سنے گا کب تلک کوئی ہمارے عشق کا قصہ


جس طرح ٹوٹ کے گرتی ھے بارش

جس طرح ٹوٹ کے گرتی ھے بارش

 
جس طرح ٹوٹ کے گرتی ھے بارش 

اس طرح خود کو تیری زات پہ مرتے دیکھا


دو اشک چار باتیں سنانے لگے مجھے




فرق صورتوں میں ہو تو ____ جانے دیجیئے

فرق صورتوں میں ہو تو ____ جانے دیجیئے


 فرق صورتوں میں ہو تو ____ جانے دیجیئے

خیال رہے کہ دلوں میں فاصلے نہ آنے پائیں ،


شہزاد مجید شاہ

read more

جس طرح ٹوٹ کے گرتی ھے بارش


اک نیند کی وادی سے

اک نیند کی وادی سے

 اک نیند کی وادی سے

 گزارا گیا مجھ کو۔۔۔


پھر خواب کی دہلیز پہ

 مارا گیا مجھ کو۔۔۔


دل ہوں سو کسی چشم

 کے احسان ہیں سارے۔۔۔


ہاتھوں سے بنایا نہ

 سنوارا گیا مجھ کو۔۔۔


رکھ دی گئی پہلے مرے

 سینے میں وہ خوشبو۔۔۔


پھر عشق کے رنگوں سے

 نکھارا گیا مجھ کو۔۔۔


نا معلوم

حُســـن کـی اُف ری کیفـــــ سـامـانـی

حُســـن کـی اُف ری کیفـــــ سـامـانـی

 حُســـن کـی اُف ری کیفـــــ سـامـانـی

نغمہ ہیں ' رنگ و بو ہیں ' کیا ہیں آپ


پـــڑ گئـی ســـازِ کائناتـــــــ میــں جــان 

وہ گلِ نغــــــمہ، وہ صــــــدا ہیــں آپ!!


#_ماریہ شہزادی💗

ہم نے سینے سے لگایا دل نہ اپنا بن سکا

ہم نے سینے سے لگایا دل نہ اپنا بن سکا


ہم نے سینے سے لگایا دل نہ اپنا بن سکا

مسکرا کر تم نے دیکھا دل تمہارا ہو گیا

 

میں ڈھونڈ تو رہا ہوں مگر مل نہیں رہا

میں ڈھونڈ تو رہا ہوں مگر مل نہیں رہا

 میں ڈھونڈ تو رہا ہوں مگر مل نہیں رہا

جیسے میرے سینے میں اب دل نہیں رہا


جانے کہاں سے خون کے چشمے ابل پڑے

یہ گھر مزید رہنے کے قابل نہیں رہے


منطق، دلیل، فلسفے بے کار جائیں گے

اب ذہن تیری باتوں پر مائل نہیں رہا


کیا سوچ کر مسیحا بنایا تھا تجھے

تجھ سے تو ایک زخم ہی اب سِل نہیں رہا


ہتھیار سارے ڈال دیے جنگِ زیست میں

اب میں خود اپنے مدِ مقابل نہیں رہا


فیض محمد شیخ

پوچھ اُس شخص سے میں جس کو نہیں مل پائی

پوچھ اُس شخص سے میں جس کو نہیں مل پائی

 پوچھ اُس شخص سے میں جس کو نہیں مل پائی


میں تجھے جتنی میسر ہوں تیری قسمت ہے

میں بولتا ہوں تو باغی کا الزام لگتا ہے

میں بولتا ہوں تو باغی کا الزام لگتا ہے

 میں بولتا ہوں تو باغی کا الزام لگتا ہے

میں چپ رہوں تو، لوگ بزدل کہتے ہیں


از قلم عباس

مجھ سے!اے دوست!میری برہمی نہ پوچھ

مجھ سے!اے دوست!میری برہمی نہ پوچھ

 مجھ سے!اے دوست!میری برہمی نہ پوچھ

بھول جانے کے سوا!اب کچھ یاد نہیں

غم یار؟تیرے دم ہے تعمیر حیات

تو سلامت ہے،تو ہستی میری،برباد نہیں

آ میرے زود فراموش! دکھا دوں تجھکو

نقش ہیں دل پہ وہ باتیں،جو تجھے یاد نہیں

مختص مری ہستی کی حقیت!یہ سحر

مجھ میں آباد ہیں سب،مگر میں کہیں آباد نہیں۔۔۔سحر۔۔


پُـر نـور تـرے حُــسن ســـے آغـوشِ تصــور

پُـر نـور تـرے حُــسن ســـے آغـوشِ تصــور

 پُـر نـور تـرے حُــسن ســـے آغـوشِ تصــور

دوری میں بھی حاصل ھے ملاقات کا عالم


کوکب شاہجہانپوری 🖋️