Thursday, October 31, 2024

بھول جانا تھا تو پھر اپنا بنایا کیوں تھا

بھول جانا تھا تو پھر اپنا بنایا کیوں تھا

 

بھول جانا تھا تو پھر اپنا بنایا کیوں تھا


تم نے الفت کا یقیں مجھ کو دلایا کیوں تھا


ایک بھٹکے ہوئے راہی کو سہارا دے کر


جھوٹی منزل کا نشاں تم نے دکھایا کیوں تھا


خود ہی طوفان اٹھانا تھا محبت میں اگر


ڈوبنے سے مری کشتی کو بچایا کیوں تھا


جس کی تعبیر اب اشکوں کے سوا کچھ بھی نہیں


خواب ایسا میری آنکھوں کو دکھایا کیوں تھا


اپنے انجام پہ اب کیوں ہو پشیمان صباؔ


ایک بے درد سے دل تم نے لگایا کیوں تھا


صبا افغانی

semore

شاد باد اے عشق حسن سودائے ما

شاد باد اے عشق حسن سودائے ما

 شاد باد اے عشق حسن سودائے ما


مریض محبت انہیں کا افسانہ


،سناتا رھا دم نکلتے نکلتے رھے


مگر ذکر شام الم ایا جب


،چراغ سحر بجھ گیا،جلتے جلتے


لکھا انکو خط کہ دل مضطرب ہے


،جواب انکا ایا کہ محبت نہ کرتے


تمہیں دل لگانے  کا کس نے  کہا تھا


،بہل جائے دل بہلتے بہلتے


ارادہ کیا تھا ترک محبت کا


،لیکن فریب تبسم میں پھر آگئے ھم


ابھی ٹھوکر کھا جے سنبھلنے نہ پائے


،کہ پھر کھائی ٹھوکر سنبھلتے سنبھلتے


مریض محبت انہیں کا افسانہ،سناتا رھا


،دم نکلتے نکلتے

semore

Wednesday, October 30, 2024

اچھی آنکھوں کے پُجاری ھیں مرے شہر کے لوگ

اچھی آنکھوں کے پُجاری ھیں مرے شہر کے لوگ



اچھی آنکھوں کے پُجاری ھیں مرے شہر کے لوگ


تُو مرے شہر میں آئے گا تو چھا جائے گا


ھم قیامت بھی اُٹھائیں گے تو ھوگا نہیں کچھ


تُو فقط آنکھ اُٹھائے گا تو چھا جائے گا


پھُول تو پھُول ھیں ، وہ شخص اگر کانٹے بھی


اپنے بالوں میں سجائے گا تو چھا جائے گا


یُوں تو ھر رنگ ھی سجتا ھے برابر تجھ پر


سُرخ پوشاک میں آئے گا تو چھا جائے گا


پنکھڑی ھونٹ ، مدھر لہجہ اور آواز اُداس


یار تُو شعر سُنائے گا تو چھا جائے گا 


جس مصور کی نہیں بِکتی کوئی بھی تصویر


تیری تصویر بنائے گا تو چھا جائے گا



رحمان فارس


semore

میرے بے ربط خیالات میں کیا رکھا ہے



 

تبھی تو میں محبت کا حوالاتی نہیں ہوتا

تبھی تو میں محبت کا حوالاتی نہیں ہوتا

 

تبھی تو میں محبت کا حوالاتی نہیں ہوتا


یہاں اپنے سوا کوئی ملاقاتی نہیں ہوتا


گرفتار وفا رونے کا کوئی ایک موسم رکھ


جو نالہ روز بہہ نکلے وہ برساتی نہیں ہوتا


بچھڑنے کا ارادہ ہے تو مجھ سے مشورہ کر لو


محبت میں کوئی بھی فیصلہ ذاتی نہیں ہوتا


تمہیں دل میں جگہ دی تھی نظر سے دور کیا کرتے


جو مرکز میں ٹھہر جائے مضافاتی نہیں ہوتا



افضل خان

semore


Friday, October 25, 2024

عشق پیاسے کی صدا ھو جیسے

عشق پیاسے کی صدا ھو جیسے



 عشق پیاسے کی صدا ھو جیسے


زندگی کوئی سزا ھو جیسے


یوں تیری راہ دیکھتا ھوں میں


جیسے تو مجھے چھوڑ کیا ھو جیسے


ان کا رخسار میرے سینہ پر ہے


پھول کالر میں سجا ھو جیسے


آئینہ دیکھ کے یوں لگتا ہے


تو مجھے دیکھ رھا ھو جیسے


وہ اب نگاہ یوں بدل گیا سحر


پیار موسم کی ادا ھو جیسے


سحر

semore