Based on the source provided, you can **find poetry in Urdu by famous Pakistani and Indian poets**. The source indicates that it is easy to **text copy and paste Urdu poetry** and to **read the famous Urdu shayari and the latest**.
Thursday, October 31, 2024
شاد باد اے عشق حسن سودائے ما
شاد باد اے عشق حسن سودائے ما
مریض محبت انہیں کا افسانہ
،سناتا رھا دم نکلتے نکلتے رھے
مگر ذکر شام الم ایا جب
،چراغ سحر بجھ گیا،جلتے جلتے
لکھا انکو خط کہ دل مضطرب ہے
،جواب انکا ایا کہ محبت نہ کرتے
تمہیں دل لگانے کا کس نے کہا تھا
،بہل جائے دل بہلتے بہلتے
ارادہ کیا تھا ترک محبت کا
،لیکن فریب تبسم میں پھر آگئے ھم
ابھی ٹھوکر کھا جے سنبھلنے نہ پائے
،کہ پھر کھائی ٹھوکر سنبھلتے سنبھلتے
مریض محبت انہیں کا افسانہ،سناتا رھا
،دم نکلتے نکلتے
semore
Wednesday, October 30, 2024
اچھی آنکھوں کے پُجاری ھیں مرے شہر کے لوگ
اچھی آنکھوں کے پُجاری ھیں مرے شہر کے لوگ
تُو مرے شہر میں آئے گا تو چھا جائے گا
ھم قیامت بھی اُٹھائیں گے تو ھوگا نہیں کچھ
تُو فقط آنکھ اُٹھائے گا تو چھا جائے گا
پھُول تو پھُول ھیں ، وہ شخص اگر کانٹے بھی
اپنے بالوں میں سجائے گا تو چھا جائے گا
یُوں تو ھر رنگ ھی سجتا ھے برابر تجھ پر
سُرخ پوشاک میں آئے گا تو چھا جائے گا
پنکھڑی ھونٹ ، مدھر لہجہ اور آواز اُداس
یار تُو شعر سُنائے گا تو چھا جائے گا
جس مصور کی نہیں بِکتی کوئی بھی تصویر
تیری تصویر بنائے گا تو چھا جائے گا
رحمان فارس
semore
میرے بے ربط خیالات میں کیا رکھا ہے
تبھی تو میں محبت کا حوالاتی نہیں ہوتا
تبھی تو میں محبت کا حوالاتی نہیں ہوتا
یہاں اپنے سوا کوئی ملاقاتی نہیں ہوتا
گرفتار وفا رونے کا کوئی ایک موسم رکھ
جو نالہ روز بہہ نکلے وہ برساتی نہیں ہوتا
بچھڑنے کا ارادہ ہے تو مجھ سے مشورہ کر لو
محبت میں کوئی بھی فیصلہ ذاتی نہیں ہوتا
تمہیں دل میں جگہ دی تھی نظر سے دور کیا کرتے
جو مرکز میں ٹھہر جائے مضافاتی نہیں ہوتا
افضل خان
semore
Friday, October 25, 2024
عشق پیاسے کی صدا ھو جیسے
عشق پیاسے کی صدا ھو جیسے
زندگی کوئی سزا ھو جیسے
یوں تیری راہ دیکھتا ھوں میں
جیسے تو مجھے چھوڑ کیا ھو جیسے
ان کا رخسار میرے سینہ پر ہے
پھول کالر میں سجا ھو جیسے
آئینہ دیکھ کے یوں لگتا ہے
تو مجھے دیکھ رھا ھو جیسے
وہ اب نگاہ یوں بدل گیا سحر
پیار موسم کی ادا ھو جیسے
سحر
semore
Subscribe to:
Posts (Atom)
-
مرے بس میں کاش یارب وہ سِتم شعار ہوتا مرے بس میں کاش یارب وہ سِتم شعار ہوتا یہ نہ تھا تو کاش دِل پر مُجھے اختیار ہوتا پسِ مرگ کاش یونہى ...
-
اب یہ عالم ہے کہ غم کی بھی خبر ہوتی نہیں اشک بہہ جاتے ہیں لیکن آنکھ تر ہوتی نہیں پھر کوئی کم بخت کشتی نذر طوفاں ہو گئی ورنہ ساحل پر اداسی اس...