Saturday, July 30, 2022

بھیگی ھُوئی اِک شام کی دھلیز پہ بیٹھے

بھیگی ھُوئی اِک شام کی دھلیز پہ بیٹھے

 بھیگی ھُوئی اِک شام کی دھلیز پہ بیٹھے 

ھم دِل کے سُلگنے کا سبب ، سوچ رھے ھیں 


"شکیب جلالی"

کچھ بات تو ہے تیری باتوں میں

کچھ بات تو ہے تیری باتوں میں

 کچھ بات تو ہے تیری باتوں میں 

جو بات یہاں تک پہنچی 


ھم دل سے گئے۔۔۔۔۔۔دل تم پہ گیا

اور بات خدا تک جا پہنچی


 

‏یہ ضروری تو نہیں قصدِ سفر منزل ہو

‏یہ ضروری تو نہیں قصدِ سفر منزل ہو

 ‏یہ ضروری تو نہیں قصدِ سفر منزل ہو

مدعا! خاک اڑآنا بھی تو ہو سکتآ ہے


🔥

امان عباس!

شام کے سائے بالشتوں سے ناپے ہیں

شام کے سائے بالشتوں سے ناپے ہیں

 شام کے سائے بالشتوں سے ناپے ہیں 

چاند نے کتنی دیر لگا دی آنے میں 


گلزار

ایک اکیلی چھتری میں جب

ایک اکیلی چھتری میں جب

 ایک اکیلی چھتری میں جب

آدھے آدھے بھیگ رہے تھے

آدھے سوکھے آدھے گیلے 

سوکھا تو میں لے آئی تھی

گیلا من شاید بستر کے پاس پڑا ہو

وہ بھجوا دو


میرا کچھ سامان ۔۔۔


گلزار 🌸

میرے بے ربط خیالات میں کیا رکھا ہے

میرے بے ربط خیالات میں کیا رکھا ہے

 میرے بے ربط خیالات میں کیا رکھا ہے 

میں تو پاگل ہوں میری بات میں کیا رکھا ہے 


باندھ رکھا ہے تیری یاد نے ماضی سے مجھے 

ورنہ گزرے ہوئے لمحات میں کیا رکھا ہے 


میری تکمیل تیری ذات سے ہی ممکن ہے 

تو الگ ہو تو میری ذات میں کیا رکھا ہے 


یہ شب و روز تیرے دم سے ہی تابندہ ہے 

ورنہ ان گردش حالات میں کیا رکھا ہے


سلمان ساحل

ایک پرواز دکھائی دی ہے

ایک پرواز دکھائی دی ہے

 ایک پرواز دکھائی دی ہے 

تیری آواز سنائی دی ہے 


صرف اک صفحہ پلٹ کر اس نے 

ساری باتوں کی صفائی دی ہے 


پھر وہیں لوٹ کے جانا ہوگا 

یار نے کیسی رہائی دی ہے 


جس کی آنکھوں میں کٹی تھیں صدیاں 

اس نے صدیوں کی جدائی دی ہے 


زندگی پر بھی کوئی زور نہیں 

دل نے ہر چیز پرائی دی ہے 


آگ میں کیا کیا جلا ہے شب بھر 

کتنی خوش رنگ دکھائی دی ہے


گلزار

حدوں سے کہہ دو کچھ دیر ہمیں اجازت دیں

حدوں سے کہہ دو کچھ دیر ہمیں اجازت دیں

 حدوں سے کہہ دو کچھ دیر ہمیں اجازت دیں

کچھ کرناھے ہمیں، اصولوں کے خلاف جا کر❤

کسی نے دیکھا تھا ہاتھ میرا

کسی نے دیکھا تھا ہاتھ میرا

 کسی نے دیکھا تھا ہاتھ میرا 

اور اس نے فوراً یہ کہہ دیا تھا 

کسی سے دل کی نہ بات کرنا 

نہ دل لگانا بتا رہا ہوں

ملیں گے تم کو ہزار لیکن

کوئی تمہارا نہیں بنے گا 

یہ بات لکھ کے میں دے رہا ہوں 

تمہاری خوشیاں زوال پر ہیں

تمہارے دکھ کو عروج ہو گا

تمہاری آنکھوں کو نم ملے گا 

تمہیں ہمیشہ ہی غم ملے گا 

 محبتوں پہ خزاں رہے گی

بہار مِلنا محال ہو گا 

تو اس نجومی نے سچ کہا تھا

کوئی تمہارا نہیں بنے گا

نمک کو ہاتھ میں لیکر ، ستمگر سوچتے کیا ھو

نمک کو ہاتھ میں لیکر ، ستمگر سوچتے کیا ھو

 نمک کو ہاتھ میں لیکر ، ستمگر سوچتے کیا ھو


ہزاروں زخم ھیں دل پر،جہاں چاھو چھڑک ڈالو

Friday, July 29, 2022

سارا شہر تیری خوشبو بھانپ لے گا

سارا شہر تیری خوشبو بھانپ لے گا

 سارا شہر تیری خوشبو بھانپ لے گا

خدارا ! مت بھیگنا بارش میں