حُسن اُس کا جب جہاں میں جَلوہ آرا ھو گیا جِس نے دیکھا جِس طَرف محوِ تَماشا ھو گیا.!! انجُمن میں جِس طَرف وہ لُطف فَرما ھو گیا کوئی عِیسٰی ھو گیا اور کوئی مُوسٰی ھو گیا.!! وہ جو اُٹھے، انجُمن میں حَ…
سنا ہے کھل گئےتھے ، ان کے گیسو سیرگلشن میں صبا تیرا برا ہو ، تو نے مجھ کو بے خبر رکھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نہ تُم آۓ شبِ وعدہ، پریشاں رات بھر رکھّا دِی…
ﺷﺐِ ﻓﺮﺍﻕ ﺳﮯ ﻭﺣﺸﺖ ﺍﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺗﮭﯽ ﻣﯿﺮﯼ ﻃﺮﺡ ﮐﺴﯽ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﺍﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺗﮭﯽ ﻣﺠﮫ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﺷﻮﻕ ﺗﮭﺎ ﻧﺌﮯ ﭼﮩﺮﻭﮞ ﮐﯽ ﺩﯾﺪ ﮐﺎ ﺭﺳﺘﮧ ﺑﺪﻝ ﮐﮯ ﭼﻠﻨﮯ ﮐﯽ ﻋﺎﺩﺕ ﺍﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺗﮭﯽ ﺍﺱ ﺭﺍﺕ ﺩﯾﺮ ﺗﮏ ﻭﮦ ﺭﮨﺎ ﻣﺤﻮِ ﮔﻔﺘﮕﻮ ﻣﺼﺮﻭﻑ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﮐﻢ ﺗﮭﺎ …
ملاتے ہو اسی کو خاک میں جو دل سے ملتا ہے مری جاں چاہنے والا بڑی مشکل سے ملتا ہے کہیں ہے عید کی شادی کہیں ماتم ہے مقتل میں کوئی قاتل سے ملتا ہے کوئی بسمل سے ملتا ہے پس پردہ بھی لیلی ہاتھ رک لیتی ہے…
ﺗﻢ ﺗﻮ ﻭﻓﺎ ﺷﻨﺎﺱ ﻭ ﻣﺤﺒﺖ ﻧﻮﺍﺯ ﮬﻮ ﮬﺎﮞ ، ﻣﯿﮟ ﺩﻏﺎ ﺷﻌﺎﺭ ﺳﮩﯽ، ﺑﮯ ﻭﻓﺎ ﺳﮩﯽ ﺗﻢ ﮐﻮ ﺗﻮ ﻧﺎﺯ ﮬﮯ ﺩﻝِ ﺍﻟﻔﺖ ﻧﺼﯿﺐ ﭘﺮ ﻣﯿﮟ ﻣﺎﺟﺮﺍﺋﮯ ﺩﺭﺩ ﺳﮯ ﻧﺎ ﺁﺷﻨﺎ ﺳﮩﯽ ﻧﺎ ﺁﺷﻨﺎﺋﮯ ﺩﺭﺩ ﮐﻮ ﺷﮑﻮﮦ ﺳﮯ ﮐﯿﺎ ﻏﺮﺽ ﺗﻢ ﮐﻮ ﺷﮑﺎﯾﺖِ ﻏﻢِ ﻓﺮﻗﺖ ﺭﻭﺍ ﺳﮩﯽ ﺗﻢ ﮐﻮ ﺗ…
اور اس دل میں کیا رکھا ہے تیرا ہی درد چھپا رکھا ہے اتنے دکھوں کی تیز ہوا میں دل کا دیپ جلا رکھا ہے دھوپ سے چہروں نے دنیا میں کیا اندھیر مچا رکھا ہے اس نگری کے کچھ لوگوں نے دکھ کا نام دوا رکھا ہے و…
گفتگو اچھی لگی ذوق نظر اچھا لگا مدتوں کے بعد کوئی ہم سفر اچھا لگا دل کا دکھ جانا تو دل کا مسئلہ ہے پر ہمیں اس کا ہنس دینا ہمارے حال پر اچھا لگا ہر طرح کی بے سر و سامانیوں کے باوجود آج وہ آیا ت…
لہرائے سدا آنکھ میں پیارے تیرا آنچل جھومر ہے تیرا چاند ــ ســتارے تیرا آنچل اَب تک میری یادوں میں ہے رنگوں کا تلاطم دیکھا تھا کبھی ــ جھیل کنارے تیرا آنچل لپٹے کبھی شانوں سے کبھی زُلف سے اُلجھے …
دکھ فسانہ نہیں کہ تجھ سے کہیں دل بھی مانا نہیں کہ تجھ سے کہیں آج تک اپنی بیکلی کا سبب خود بھی جانا نہیں کہ تجھ سے کہیں بے طرح حال دل ہے اور تجھ سے دوستانہ نہیں کہ تجھ سے کہیں ایک تو حرف آشنا تھا مگ…
اب وہ منظر نہ وہ چہرے ہی نظر آتے ہیں مجھ کو معلوم نہ تھا خواب بھی مر جاتے ہیں جانے کس حال میں ہم ہیں کہ ہمیں دیکھ کے سب ایک پل کے لیے رکتے ہیں گزر جاتے ہیں طعنہٓ نشّہ نہ دو سب کو کہ کچھ سوختہ جاں ش…
شکوہ ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کیوں زیاں کار بنوں،سُود فراموش رہوں فکرِ فردا نہ کروں،محوِ غمِ دوش رہوں نالے بُلبُل کے سُنوں اور ہمہ تن گوش رہوں ہم نوا میں بھی کوئی گُل ہوں کہ خاموش رہوں جُرأت آموز میر…
کچھ اس ادا سے آج وہ پہلو نشیں رہے جب تک ہمارے پاس رہے ہم نہیں رہے ایمان و کفر اور نہ دنیا و دیں رہے اے عشق شاد باش کہ تنہا ہمیں رہے عالم جب ایک حال پہ قائم نہیں رہے کیا خاک اعتبار نگاہ یقیں رہے میر…
صدمہ تو ہے مجھے بھی کہ تجھ سے جدا ہوں میں لیکن یہ سوچتا ہوں کہ اب تیرا کیا ہوں میں بکھرا پڑا ہے تیرے ہی گھر میں ترا وجود بے کار محفلوں میں تجھے ڈھونڈتا ہوں میں میں خودکشی کے جرم کا کرتا ہوں اعتراف …
تیرے خیال کی اک روشنی سی رہتی ہے ھر ملاقات میں اک تشنگی سی رہتی ہے گئے دنوں کی ہی افسردگی کے عالم میں یہ پیار رہے نہ رہے دوستی سی رہتی ہے محبتوں کی بھی اک داستان حسرت ہے خیالِ یار کی وہ جلوہ گر…
وہ دل ہی کیا جو تیرے ملنے کی دعا نہ کرے میں تجھ کو بھول کر زندہ رہوں خدا نہ کرے رہے گا ساتھ تیرا، پیار زندگی بن کر یہ اور بات ہے زندگی میری وفا نہ کرے یہ ٹھیک ہے نہیں مرتا کوئی جدائی میں خدا کسی کو…
میرے محبوب تجھے میری محبت کی قسم پھر مجھے نرگسی آنکھوں کا سہارہ دے دے میرا کھویا ہوا رنگین نظارہ دے دے میرے محبوب تجھے میری محبت کی قسم اے میرے خواب کی تعبیر میری جانِ غزل زندگی میری تجھے یاد کیے جا…
چَشمِ میگوں ، ذرا اِدھر کر دے دَستِ قدرت کو ، بے اثر کر دے تیز ھے آج ، دردِ دِل ساقی تلخئ مَئے کو ، تیز تر کر دے جوشِ وحشت ھے ، تشنہ کام ابھی چاکِ دامن کو ، تا جِگر کر دے میری قسمت سے کھیلنے والے…
کیا دن مجھے عشق نے دکھائے اِک بار جو آئے پھر نہ آئے اُس پیکرِ ناز کا فسانہ دل ہوش میں آۓ تو سُنائے وہ روحِ خیال و جانِ مضموں دل اس کو کہاں سے ڈھونڈھ لائے آنکھیں تھیں کہ دو چھلکتے ساغر عارض کہ شراب …
ہم جو ہر بار تیری بات میں آجاتے ہیں گھوم پھر کر اسی اوقات میں آجاتے ہیں جب اسے باقی نہیں رہتی ضرورت میری درجنوں عیب میری ذات میں آجاتے ہیں جا پہنچتے ہیں جہاں رزق بلاتا ہے ہمیں گھر سے چلتے ہیں مض…
ہونٹوں پہ کبھی ان کے میرا نام ہی آئے آئے تو سہی بر سرِ الزام ہی آئے حیران ہیں، لب بستہ ہیں، دل گیر ہیں غنچے خوشبو کی زبانی تیرا پیغام ہی آئے لمحاتِ مسرت ہیں تصوّر سے گریزاں یاد آئے ہیں جب بھی غ…
Social Plugin