پُـر نـور تـرے حُــسن ســـے آغـوشِ تصــور
دوری میں بھی حاصل ھے ملاقات کا عالم
کوکب شاہجہانپوری 🖋️
Based on the source provided, you can **find poetry in Urdu by famous Pakistani and Indian poets**. The source indicates that it is easy to **text copy and paste Urdu poetry** and to **read the famous Urdu shayari and the latest**.
بجھے بجھتے اجال کیا کرتے
ایک کوزے میں لے کے دریا کو
تشنگاں بھی کمال کیا کرتے
آپ تو آپ میں نہیں ہوتے
آپ میری سنبھال کیا کرتے
دیکھ روشن ہے داغِ دل میرا
تجھے دل سے نکال کیا کرتے
وقتِ آخر سوال کیا کرتے
خوں ہوا میں اچھال کیا کرتے
جاے غیرت ملال کیا کرتے
ہاں جی غیروں سے حال کیا کرتے
خود تو نکلے نہیں اندھیروں سے
میرے دل میں اجال کیا کرتے
میں خودی میں جلال کرتی ہوں
آپ ایسا کمال کیا کرتے ؟
ہمیں کی ہے دھمال سورج پر
اور قائم مثال کیا کرتے
جس سے اس خون میں نشہ سا ہے
اسے دل سے نکال کیا کرتے
زندگی یوں بھی ووں بھی کٹتی ہے
زندگی کا ملال کیا کرتے
زندگی سے جِدال کیا کرتے
مرنے والے مجال کیا کرتے
وہ جسے نیند مار ڈالے ہے
جاگ کے وہ کمال کیا کرتے ؟
تم نہ آنکھوں سے مے پلاتے تو
تیرے مے کش جلال کیا کرتے
شہرِ حسن
گزرے وقتوں میں بسر ہیں راتیں اب تو
جا رہیں مجھ سے بچھڑتے خواب سارے
کھو گئیں جانے کہاں تعبیریں اب تو
دل میں آیا ہے خیالِ ترکِ الفت
تیرے عہد و پیماں لگتیں باتیں اب تو
سارے ارکانِ سکونِ دل ہیں مضطر
عشق کا آزار تیری یادیں اب تو
حسرتوں کی چاہ ہے جی لیں ابھی اور
کہتی ہیں سانسیں کہ جاں سے ہاریں اب تو
ساتھ دے تیرا صنم یا دے رہائی
اس دلِ نا کام کو ہیں شکویں اب تو
زاہدہ خان صنم
Yaad Main Teri Rahein Nam Palkein Ab To
Guzrey Waqto Main Basar Hain Raatein Ab To
Ja Rahein Mujh Se Bichartey Khawab Saarey
Kho Gayein Janey Kaha'n Taabirein Ab To
Dil Main Aaya Hai Khayal E Tark E Ulfat
Terey Ehed O Pemaa'n Lagtein Baatein Ab To
Hasrato Ki Chah Hai Jee Lein Abhi Aur
Kehti Hain Sansein K Jaa'n Se Harein Ab To
Saath De Tera SaNaM Ya De Rihayi
Is Dil E Na Kaam Ko Hain Shikwein Ab To
Zahida Khan SaNaM
اس لیے روز تجھے کہتے ہیں نزدیک نہ ہو
ہے اگر عشق تو پھر عشق لگے ، رحم نہیں
اتنی مقدار تو دے،، وصل رہے ، بھیک نہ ہو
تجھ کو اک شخص ملے، جو کبھی تجھ کو نہ ملے
تجھ کو اک زخم لگے اور کبھی ٹھیک نہ ہو
چھوڑ کے جاؤ کچھ ایسے کہ بھرم رہ جائے
دل سے کچھ ایسے نکالو مری تضحیک نہ ہو
آزاد حسین آزاد
🔥🥀
آنکھ کہتی ہے اُسے دُور سے چاہا جائے
تُو یہاں بیٹھ مِرے جسم، اُسے مل آؤں
یہ نہ ہو تُو بھی مِرے ساتھ گُناہا جائے
دشت چھوٹا ہے تڑپنے کی جگہ تھوڑی ہے
تیرے بیمار سے کُھل کر نہ کراہا جائے
کیا خبر ایسی کوئی شام زمیں پر اُترے
جب دِیا ٹوٹی ہوئی شب سے بیاہا جائے
جس طرح بھی ہو مِرے دل سے نکالو اس کو
یہ نہ ہو عشق مِرے ساتھ نکاحا جائے
میں محبت کے خرابے سے نکل آیا ہوں
اب کسی موڑ پہ بھی مجھ کو نہ چاہا جائے
آخری بات کہ اب تُو نے بھی ٹھوکر ماری
اب کہاں عشق تِرا ہجر پناہا جائے
میٹم علی آغا
حسین ثاقب
دنیائے بود و ہست سے آگے نکل گئے
ہم خود حصارِ وقت سے آگے نکل گئے
جو عہدِ تیرہ بخت سے آگے نکل گئے
وہ سب بلند و پست سے آگے نکل گئے
جن کو ہے نظمِ دہر بدلنے کی آرزو
اندیشۂ شکست سے آگے نکل گئے
اپنی انا کے عشق میں محو اس قدر ہوئے
محبوبِ خود پرست سے آگے نکل گئے
جن کی نظر تھی عالمِ امکاں سے ماوراء
وہ ہر کشاد و بست سے آگے نکل گئے
اہلِ جہاں کی فکر تھی مہمیز اس قدر
اس فکرِ چیرہ دست سے آگے نکل گئے
مجھ کو سارے سوار چھوڑ گئے
راستے میں غبار چھوڑ گئے
--------------------
چاروں جانب کی بند گلیوں میں
صرف راہِ فرار چھوڑ گئے
--------------------
خواب ٹوٹا گلے لگاتے ہی
رتجگے میں خمار چھوڑ گئے
--------------------
تُو نے کنگن گھمایا ہاتھوں میں
چاند تارے مدار چھوڑ گئے
--------------------
سب گداگر ہیں تیرے کوچے کے
سارا سونا سنار چھوڑ گئے
---------------------
ہم وراثت میں قرض دے کے یہاں
محض سوچ و بچار چھوڑ گئے
--------------------
ایک جنت کا شائبہ تھا جہاں
ہم وہ فیصل دیار چھوڑ گئے
-- فیصل اکرم --
ایک ہی تھا
بھیـــڑ میں دنیــا کی
میـــرا عکـــس ایک ہی تھا❣️
دوستی
عقیدت
شناســائیاں تھی 🔥
مگــر
عشـــق جس پہ کرتا رشــک
وہ شخص
ایک ہی تھــا...