Saturday, August 6, 2022

میں محفل ناز کے انداز بدل ،جاوں گا

میں محفل ناز کے انداز بدل ،جاوں گا

 میں محفل ناز کے انداز بدل ،جاوں گا

چشم ساقی سے پئو گس،تو سنںبھل جاونگا

ھونٹ خاموش ہیں،انکھوں کی زبانی ہے،پیام

تیرا پروانہ۔ھوں اے شمع،تو چل جاونگا

ٹھوکریں کھا کے،محبت میں ملی ہے منزل

تو یہ نہ سوچ کہ مین ،راہ بدل جاونگا

مجھکو تنہھایی مین ملتا ،سکون و راحت

مین بیاباں یننکہیں دورنکل جاونگا


بدست مینا اٹھا جو ساقی، 

بدست مینا اٹھا جو ساقی، رہی نہ پھر، تاب ضبط باقی

بدست مینا اٹھا جو ساقی، رہی نہ پھر، تاب ضبط باقی

بدست مینا اٹھا جو ساقی، رہی نہ پھر، تاب ضبط باق

ہر ایک میکش پکار اٹھا، ادھر سے پہلے ادھر سے پہلے
پھر
بدست خنجر اٹھا وہی مہوش، تو عاشقوں مین مچی تھی ہلچل

ھر اک عاشق پکار اٹھا، ادھر سے پہلے ادھر پہلے

عاشقوں کی مستی کا حال دیکھا

پتی پتی گلاب ھو جاتی، ہر ایک کلی محو خواب ہو جاتی

تم نے ڈالی نہ میکشاں نظرین؛ورنہ شبنم شراب ھوجاتی

کوئی اپنے ہاتھوں سے ساغر پلا دے؛ کوئی جھوم کر جام جم توڑ ڈالے

اگر تم اپنی محبت سے پلاتے، تو دیوانہ بھی اپنی قسم توڑ ڈالے

اگر میکدے سے تو اک بار گزرے؛ تو زاھد وہین اپنا کعبہ بنا لے

محبت مین اک التجا کی تھی مین نے، بڑے پیار سے خطاء کی تھی مین نے

خدا کی قسم بس اتنی خطا پر، ستم گر نے لاکھوں، ستم توڑ ڈالے



کیوں آ کے _رو رہا ہے_مُحمدؐ کے شہر میں

کیوں آ کے _رو رہا ہے_مُحمدؐ کے شہر میں
کیوں آ کے _رو رہا ہے_مُحمدؐ کے شہر میں
ہر _درد کی دوا ہے _مُحمدؐ کے شہر میں
اَللَّهُمَّ صَـلِّ عَلَى مُحَمَّـدٍ وَّعَلَى آلِ مُحَمَّـدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيْمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيْمَ إِنَّكَ ﺣَﻤِﻴدٌ ﻣَّﺠِﻴْﺪٌ
اَللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّـدٍ وَّعَلَى آلِ مُحَمَّـدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيْمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيْمَ إِنَّكَ ﺣَﻤِﻴٍﺪٌ ﻣَﺠِﻴْﺪٌ

پُورِ بتول، وارثِ شانِ رسولؐ،

پُورِ بتول، وارثِ شانِ رسولؐ،

 ــــــــــــــــ بحضورِ ـــــــــــــــــ

پُورِ بتول، وارثِ شانِ رسولؐ،

سیّدُالشُّہداء، سیّدنا امامِ حُسینؑ


حُسینؑ، گُلشنِ تطہیر کی بہارِ مُراد

حُسینؑ، غیرتِ اسلام، آبرو ایجاد


شعارِ مصطفویﷺ، جس کے فکر کی بنیاد

شعورِ دینِ محمدﷺ، حُسینؑ کا ارشاد


ہجومِ، لشکرِ باطل، سپاہِ ابنِ زیاد

حُسینؑ، حق کے نگہبان! ہر چہ بادا باد


فزود ز اشکِ اسیراں، شماتتِ صیّاد

بزادگانِ بہاری درِ قَفس نہ گُشاد


وزید دَر چمنِ کربلا، نسیمِ کرم

خرامِ نگہتش ایزد بہ دُشمناں مرساد


یزید، قبر کی ظلمت، حُسینؑ نُورِ زمیں

حُسینؑ، علم و عدالت، یزید، استبداد


حُسینؑ، وارثِ خیر و یزید وارثِ شَر

حُسینؑ، عشق و متانت، یزید، جَہل و فساد


حُسینؑ، فرحتِ اہلِ وفا، دمِ اِیفا

یزید، ماتمِ اہلِ رِیا، پسِ بیداد


کہیں ہے ظلم و تشدُّد، کہیں ہے صبر و رِضا

کوئی نشاط میں غلطاں، کسی کا گھر برباد


حَسنؑ، حُسینؑ کی توصیف، مختصر یہ ہے

نقیبِ امن و نگہبانِ عظمتِ اجداد


یہ گود وہ ہے کہ جس میں پَلی حُسینیّت

جنابِ سیّدَہؑ کو دیجیۓ مبارَک باد


اجَل کی دھوپ میں اُس کا وہ سجدۂِ آخر

وہ تشنگی، وہ تمازت، وہ تیغۂ جلّاد


ہر امتحان میں شبّیرؑ کا یہ حال رہا

خُدا کا ذکر، خُدا سے وفا، خُدا کی یاد


یہ حدّ ِ ظرفِ خرد، کم نظر نے مان لیا

سمجھ تو آئی ہے، لیکن بہ قدرِ استعداد


سِکھا گئے ہیں زمانے کو حُرّیت کا سبق

حُسینؑ، عزم و تدبُّر کے بے نظیر اُستاد


نَفَس نَفَس ہے نگاہوں میں شیوۂ تسلیم

نہ کوئی فکرِ اقارب، نہ کچھ غمِ اولاد


خُدا کی راہ میں عزمِ حُسینؑ کا کیا کہنا

اِس اہتمام سے کرتا ہے کون، گھر بر باد


وہ جن کی ماں ہیں، محمدؐ کی بِنتِ نیک اختر

وہ جن کے باپ ہیں خیرؐالانام کے داماد


لرز لرز کے فنا ہو گئی یزیدیّت

حُسینیّت نے ہِلا دی غرور کی بنیاد


ہر اِک ستم کا ہدف تھے، حُسینؑ ابنِ علیؑ

وہ ظلم وہ جورِ مسلسل، وہ دم بہ دم اُفتاد


خلافِ اہلِ تعدّی، جہاد واجب ہے

یہ دے گیا ہے پیام، ایک بندۂ آزاد


زہے کرم، بمن آورد بُوئے خاکِ درش

بود ہمشہ بشارت گہِ صبا، آباد


ہزار ہا صَلَوات و ہزار تسلیمات

بروحِ سیّدِﷺ کونین و آلہِ الامجاد


ؔنصِیرؔ کیوں نہ ہو ایسے امامؑ کا پیرو

کہ سر بِداد و بدستِ یزید، دست نداد ۔


فرمُودۂ الشیخ سیّدپِیرنصِیرالدّین نصِیرؔ جیلانی،

رحمتُ اللّٰه تعالٰی علیہ، گولڑہ شریف

بیادِ بندۂ نصِیرؔ شاہد محی الدینؒ

از خالد شاہم، عابد محی الدّین ۔

تُم اُسے بس میری آنکھوں کا حوالہ دینا

تُم اُسے بس میری آنکھوں کا حوالہ دینا

 تُم اُسے بس میری آنکھوں کا حوالہ دینا 

 میں نے دریا کو ہر اِ ک بات بتاٸ ہوٸ ہے 


واصف علی واصف


بدست مینا اٹھا جو ساقی

خوبی ہے عاقلوں کی تماشا کہیں جسے

خوبی ہے عاقلوں کی تماشا کہیں جسے

 خوبی ہے عاقلوں کی تماشا کہیں جسے

دیوانی کو بھی شور ہے سودا کہیں جسے

قلبِ سلیم وہ ہے کہ دریا کہیں جسے 

  برباد ہے وہ دل وہ کہ صحرا کہیں جسے

ایسا کہاں سے لائوں کہ تجھ سا کہیں جسے 

اک تو ہے اور کون کہ کعبہ کہیں جسے 

خلقِ خدا میں آپ سی تخلیق ہی نہیں

 ہاں ہاں وہ ایک تو ہے کہ آقا کہیں جسے

ہر ایک سو اندھیرے تھے معلوم ہے مجھے

آنا ترا یوں ہے کہ اجالا کہیں جسے

آنکھیں ترس رہی ہیں مگر تو کہاں نہیں 

تیرا ہی تو جلوا ہے کہ پردہ کہیں جسے

  حورانِ خلد میرے بھی حق میں دعا کریں

دوزخ ہے ایک خونِ تمنا کہیں جسے


ہمت کرو جنوں کرو فرہاد ہو اگر

 صاحب کرو وہ چیز کہ تیشہ کہیں جسے

ہمدردی کی زبان میں غیروں کے آسرے

 ایسا بھی تو ہو ایک کہ اپنا کہیں جسے

تیری نظر کے جادو کی دنیا اسیر ہے

وہ بھی تڑپ اٹھے ہیں کہ اڑتا کہیں جسے 

  شہرو تو تیرے عشق میں دیوانی ہو گئی

شہرو وہاں نہیں ہے کہ دنیا کہیں جسے


شہرِ حسن


میں محفل ناز کے انداز بدل ،جاوں گا

زندگی میں غم ہی غم،اکثر ملے

زندگی میں غم ہی غم،اکثر ملے

 زندگی میں غم ہی غم،اکثر ملے

ہم نے اپنوں کے بھی،ستم ،ھنس کر سہئے

طوفانوں نے چاہئی،راہ روکنی

ھم حوادث میں بھی ،آگے ہی آگے بڑھتے رہے

یہ تبسم،ھمارا ہے طرہ امتیاز

ہے لگایا ہم نے،دار کو بھی ھنس کر گلے

آسماں بھی ٹوٹ کر رویا ادھرمگر

اشک آنکھوں سے ادھر بہے مگر

حوصلہ ھمارا دیکھو،اے سحر

موت پہ دشمن کی،دل نوحہ لکھے



اس نے ہاتھ چھڑاتے لمحے

کتنی دلکش ہو میں ،کتنے دل جو ہو تم

کتنی دلکش ہو میں ،کتنے دل جو ہو تم


 کتنی دلکش ہو میں ،کتنے دل جو ہو تم 

کیا ستم ہے کہ ہم لوگ بھی مر جائے گئے 






نہیں رنگت گلابوں میں،کہاں تم کھو گئے جاناں

نہیں رنگت گلابوں میں،کہاں تم کھو گئے جاناں

 نہیں رنگت گلابوں میں،کہاں تم کھو گئے جاناں

لگے ہیں پت چھڑ بہاروں میں،کہاں تم کھو گئے جاناں

کئی جگنوں تمہاری یاد کے،میری پلکون پہ لرزاں ہیں

چمک دکھا کے رایوں میں،کہاں تم کھو گئے جاناں

ادھوری ہیں ملاقاتیں،ضروری ہیں کئی ںاتیں

کبھی تو آجاو خوابوں میں،کہاں تم کھو گئے جاناں

بہاروں کا حسین موسم ہو،یا پت جھڑ کی ویرانی

سرور آتا ہے باتوں میں،کہاں تم کھو گئے جاناں

میری آنکھیں تو سوالی ہیں،مگر ھونتوں پہ تالے ہیں

میں کھویا ھوں سرابوں میں،کہان تم کھو گئے جاناں

پھرے میلے میں تنہا ھوں،سحر نسیم سے پوچھو

گھرا ہے کن عذابوں میں،کہاں تم کھو گئے جاںاں

عفراء بتول سحر



زندگی میں غم ہی غم،اکثر ملے

Friday, August 5, 2022

حد ہی نہیں حضرت حسینؓ آپ کے انتقام کی

حد ہی نہیں حضرت حسینؓ آپ کے انتقام کی

 💞 حد ہی نہیں حضرت حسینؓ آپ کے انتقام کی !🌹

💞 لفظ یزید گالی سے بدتر بنا دیا 💯💫❣️

جُز حسینؑ ابنِ علیؑ مرد نہ نکلا کوئی

جُز حسینؑ ابنِ علیؑ مرد نہ نکلا کوئی

 جُز حسینؑ ابنِ علیؑ مرد نہ نکلا کوئی 

جمع ھوتی رہی دنیا سرِ مقتل کیا کیا


شہرت بخاری