Tuesday, August 2, 2022

خود سے ملنے کو ٹہان لی تھی پھر

خود سے ملنے کو ٹہان لی تھی پھر

 

خود سے ملنے کو ٹہان لی تھی پھر 

خود کو تاریخ دے گیا ہوں میں..!! 


سید حسنین کاظمی۔۔


کسی کلی نے بھی نہ دیکھا،آنکھ بھر کے مجھے


کیا چیز تھی، کیا چیز تھی،ظالم کی نظر

کیا چیز تھی، کیا چیز تھی،ظالم کی نظر

 

کیا چیز تھی، کیا چیز تھی،ظالم کی نظر

اف کر کے وہین بیٹھ گیا، درد جگر بھی


ھوتی ہی نہین، شب فرقت کی سیاھی

رخصت ھویی کیا، شام کے ہمراہ سحر بھی


یہ مجرم الفت ہے، تو مجرم  دیدار

دل لکے چلے ھو،لیے جاو نظر بھی


کیا دیکھین گے ہم جلوہ محبوب،کہ ہم سے

دیکھی نہ گئی،دیکھنے والے کی نظر بھی


مایوس شب ہجر نہ ھو، اے دل بے تاب

سللہ دکھایے گا، دیکھین گے سحر بھی


جلوہ کو ترے دیکھ کے، جی چاہ رھا ہے

انکھون مین اتر ایے،مرا کیف نظر بھی


وعظ نہ ڈرا مجھ کو، قیامت کی سحر سے

دیکھی ان انکھون نے، قیامت کی سحر بھی



لالہ گل کے جو سامان،بہم ھو جاتے ہیں


آٶ تو سہی مل کر بنائیں اک نئی بستی اپنی محبت کی

آٶ تو سہی مل کر بنائیں اک نئی بستی اپنی محبت کی


 آٶ تو سہی مل کر بنائیں اک نئی بستی اپنی محبت کی

تم محبت بن کر مجھ میں سما جانا میں وفا بن کر تم میں


میرےسوز دل کے جلوے،مکاں مکاں اجالے


عشق " وہ ضِد ہے

" عشق " وہ ضِد ہے

 " عشق " وہ ضِد ہے
" سائیاں "
جو اپنے آپ سے لگتی ہے 







لکھتا ہے وہی ہر بشر کی تقدیر

لکھتا ہے وہی ہر بشر کی تقدیر



لکھتا ہے وہی ہر بشر کی تقدیر

وَاللّٰہُ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْــرٌ♥️ 


جس کے تابع ہیں جنّات و انسان 

فَبِأَيِّ آلَاء رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ♥️


ابتدا ہے وہی اور وہی انتہا 

وَتُعِزُّ من تشاء وَتُذِلُّ من تشاء♥️


‏ تنہائی میں بھی رہو گناہ سے دور

ﻭَﺍﻟﻠَّﻪُ ﻋَﻠِﻴﻢٌ ﺑِﺬَﺍﺕِ ﺍﻟﺼُّﺪُﻭﺭِ♥️


ہے تجھکو بس طلب کی جوت 

کُلُّ نَفْسٍ ذَائقة الْمَوْتِ ♥️


انساں کو  ہے لاحاصل کا جنون 

قَدۡ أَفۡلَحَ ٱلۡمُؤۡمِنُونَ♥️


غیب سے نکال دیتا ہے وہ سبیل 

حَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ♥️ 


ہر ایک کو دیتا ہے صلہ بہترین 

إِنَّ اللَّهَ مَعَ الصَّابِرِينَ♥️


اس سے مانگو وہ ہے بڑا کریم 

فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ♥️


تخلیقِ انسانی کا ہے مقصد 

قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ♥️


تیری رضا میں ہی ہے سکون

فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُن فَيَكُونُ♥️

یہ فخر کم تو نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ارضِ کربلا کےلیے

یہ فخر کم تو نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ارضِ کربلا کےلیے

 یہ فخر کم تو نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ارضِ کربلا کےلیے

چُنا گیا ہے زمیں پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جِسے شفا کےلیے


حُسین ع میں ہوں ترے نوکروں کا نوکرِ خاص

یہ شاہ کچھ بھی نہیں ہیں ۔۔ترے گدا کےلیے


منور رانا

اے چاند کربلا کے تو نے تو دیکھے ہونگے

اے چاند کربلا کے تو نے تو دیکھے ہونگے

 اے چاند کربلا کے تو نے تو دیکھے ہونگے

اُترے تھے اِس زمیں پر عرش بریں کے تارے


* اے چاند اِس زمیں پر رکھیو ہمیشہ ٹھنڈک

سوتے ہیں جو یہاں پر زھراء کے ہیں وہ پیارے 


اے چاند کربلا کے تو نے تو دیکھے ہونگے ۔۔۔


تسنیم وسلسبیل و کوثر کے ہیں یہ مالک

مارے گئے جو پیاسے اِس نہر کے کنارے 


اے چاند کربلا کے تو نے تو دیکھے ہونگے۔۔۔


حر اور حبیب جیسے جانباز اور احبا

مارے گئے یہاں پر انثار شاہِ دیں کے


اے چاند تو نے تو دیکھے ہونگے۔۔


مارے گئے یہیں پر، بے دردی و ستم سے

مسلم کے دونوں پیارے، زینب کے دونوں بیٹے


اے چاند کربلا کے تو نے تو دیکھے ہونگے۔۔


اس بند میں ایک بچی بابا کو ڈھوڈتی ہے

بکھرے ہوئے پڑے تھے، جب سربریدہ لاشیں،


اے چاند کربلا کے تو نے تو دیکھے ہونگے۔۔۔


پامال ہورہی تھی، قاسم کی لاش رن میں،

عباس (ع) اور سرور (ع) چنتے تھے انکے ٹکڑے


اے چاند کربلا کے تو نے تو دیکھے ہونگے اترے تھے اس زمیں پر عرش بریں کے تارے 


 شہزادہ جناں ہی مالک ہے کربلا کا

کس کی مجال آئے جب تک نا وہ بلائے

پہنچے ہیں کربلا میں جو لوگ سبطِ جعفر (رہ)

 اے کاش پھر مقدَّر اُن کو یہ دن دکھائے (آمین)


اے چاند کربلا کے تو نے تو دیکھے ہونگے اترے تھے اس زمیں پر عرش بریں کے تارے


 شہید استاد سبطِ جعفر

جو وعدہ وفا کر گیا ۔

جو وعدہ وفا کر گیا ۔

 جو وعدہ وفا کر گیا ۔ 

واہ حُسین واہ۔ 

جو نوکِ سنا پر بھی ثناء کرتا رہا ۔ 

واہ حُسین واہ۔ 

جو نانا کے دین پر گھر کا گھر لٹا گیا ۔ 

واہ حُسین واہ۔ 

سلام۔ یا حُسین 💞

سلام۔ یا شہداۓ کربلا💞

‏سُنتے ہو وہ جان تمہاری!

 

‏سُنتے ہو وہ جان تمہاری!


‏سُنتے ہو وہ جان تمہاری!

بس اب گھر تک زندہ ہے

گھر کیا! وہ اُٹھ بھی نہیں سکتا

بس بستر تک زندہ ہے ...


🖤💔

تمنا تھی کہ. پیوندِ زمینِ کربلا ہوتے

تمنا تھی کہ. پیوندِ زمینِ کربلا ہوتے

 

تمنا تھی کہ. پیوندِ زمینِ کربلا ہوتے

اگرچہ خاک ہی ہوتے مگر خاکِ شفا ہوتے

مير انیس

ذرا سی دیر ٹھہر کر سوال کرتے ہیں

ذرا سی دیر ٹھہر کر سوال کرتے ہیں


 ذرا سی دیر ٹھہر کر سوال کرتے ہیں 

سفر سے آئے ہوؤں کا خیال کرتے ہیں


میں جانتا ہوں مجھے مجھ سے مانگنے والے

 پرائی چیز کا جو لوگ حال کرتے ہیں


وہ دستیاب ہمیں اس لئے نہیں ہوتا 

ہم استفادہ نہیں دیکھ بھال کرتے ہیں


زمانہ ہو گیا حالانکہ دشت چھوڑے ہوئے

 ہمارے تذکرے اب بھی غزال کرتے ہیں


وہ عشق جس کے گنے جا چکے ہیں دن اظہر

 ہم اس چراغ کی سانسیں بحال کرتے ہیں


جناب اظہر فراغ


سارا قصہ سنا چکے ہونگے