Based on the source provided, you can **find poetry in Urdu by famous Pakistani and Indian poets**. The source indicates that it is easy to **text copy and paste Urdu poetry** and to **read the famous Urdu shayari and the latest**.
Wednesday, August 3, 2022
اللہ سائیاں!
اللہ سائیاں!
دکھ کی بھٹی میں جلتے دل کو
میری کہانی کے__ اختتام سے زرا پہلے
میری کہانی کے__ اختتام سے زرا پہلے
اے مصنف! اک بار سہی__ اسے میرا لکھنا
Haya
اس انجمن میں یہ نظمِ نشست کیا کہنے
مجھ سے پہلے ہی کہیں بیت گیآ
یہ بھی ھے ایک طرح کی محبت
Tuesday, August 2, 2022
انائیں جھلکتی ہیں ہم دونوں کی عادتوں سے
کتاب زندگی سے سب خوشی کے دن نکل آئے
کتاب زندگی سے سب خوشی کے دن نکل آئے
مگر افسوس صد افسوس تیرے بن نکل آئے
میں نکلا شہر میں جب جاں ہتھیلی پر لیے مرنے
ہزاروں دشمنوں میں سینکڑوں محسن نکل آئے
مجھے امید ہے گر اپنے دل کو کھود کر دیکھوں
تو اس بنجر زمیں سے غیرتِ مومن نکل آئے
جو ممکن لگ رہے تھے ابتدائے شوق میں ہم کو
کھلی آنکھیں تو وہ سب کام نا ممکن نکل آئے
رگڑتا رہتا ہوں یہ سوچ کر میلے چراغوں کو
کہ شاید جاگ اٹھے میری قسمت، جن نکل آئے
اسامہ اثر || Osama Asar
مدتوں تک اسے یاد کر کے،روو گے
عہد فرقت میں،دل اور جگر کیسے
عہد فرقت میں،دل اور جگر کیسے
اک زخم ادھر پایا،اک داغ ادھر دیکھا
تھا باعث رسوائی ھر چند جنوں میرا
انکو بھی نہ چین ایا،جب تک نہ ادھر دیکھا
یوں دل کے تڑپنے کا،کچھ رو ہے سبب آخر
یا درد نے کروٹ لی،یا تم نے ادھر دیکھا
کیا جانئے کیا گزری،ہنگام جنوں لیکن
کچھ ھوش جو آیا،تو اجڑا ھوا گھر دیکھا
ماتھے پہ پسینہ کیوں،آنکھوں میں نمی کیسی
کچھ خیر تو ہے،تم نے کیا حال جگر دیکھا۔۔۔
تم نہ مانو مگر حقیقت ہے
یہ اپنے جیسا ڈھونڈ کے لائیں گے دیکھنا
یہ اپنے جیسا ڈھونڈ کے لائیں گے دیکھنا
جو لوگ جا رہے ہیں خدا کی تلاش میں
مژدم
عہد فرقت میں،دل اور جگر کیسے
ہر مرض اپنی الگ طرزِ دوا رکھتا ھے
ہر مرض اپنی الگ طرزِ دوا رکھتا ھے
مِری بینائی کو درکار ھے کُرتا تیرا
یعنی تم بھی جا رہے ہو راستے میں چھوڑ کر
یعنی تم بھی جا رہے ہو راستے میں چھوڑ کر
زندگی کی آخری گھڑیوں میں یعنی اور دُکھ
تم نہ مانو مگر حقیقت ہے
تم نہ مانو مگر حقیقت ہے
عشق انسان کی ضرورت ہے
جی رہا ہوں اس اعتماد کے ساتھ
زندگی کو مری ضرورت ہے
حسن ہی حسن جلوے ہی جلوے
صرف احساس کی ضرورت ہے
اس کے وعدے پہ ناز تھے کیا کیا
اب در و بام سے ندامت ہے
اس کی محفل میں بیٹھ کر دیکھو
زندگی کتنی خوبصورت ہے
راستہ کٹ ہی جائے گا قابلؔ
شوق منزل اگر سلامت ہے
قابل اجمیری
اب لفظ و بیاں سب ختم ھوئیے
-
مرے بس میں کاش یارب وہ سِتم شعار ہوتا مرے بس میں کاش یارب وہ سِتم شعار ہوتا یہ نہ تھا تو کاش دِل پر مُجھے اختیار ہوتا پسِ مرگ کاش یونہى ...
-
اب یہ عالم ہے کہ غم کی بھی خبر ہوتی نہیں اشک بہہ جاتے ہیں لیکن آنکھ تر ہوتی نہیں پھر کوئی کم بخت کشتی نذر طوفاں ہو گئی ورنہ ساحل پر اداسی اس...