Wednesday, August 3, 2022

اللہ سائیاں!

اللہ سائیاں!

 اللہ سائیاں!

دکھ کی بھٹی میں جلتے دل کو
اور 

روح کو نچوڑتی وحشت کو 

مری نیلگوں رگوں سے نکال پھینک

اللہ سائیاں!


مری متروک زمیں پر 

رحم کی پھوار برسا


راکھ بیاباں میں ہریالی اُگا۔۔!

اللہ سائیاں!


"لا تحزن إن الله معنا" ہے میرا ایمان۔۔




میری کہانی کے__ اختتام سے زرا پہلے

میری کہانی کے__ اختتام سے زرا پہلے

 میری کہانی کے__ اختتام سے زرا پہلے

اے مصنف! اک بار سہی__ اسے میرا لکھنا

Haya


اس انجمن میں یہ نظمِ نشست کیا کہنے


مجھ سے پہلے ہی کہیں بیت گیآ

مجھ سے پہلے ہی کہیں بیت گیآ

 مجھ سے پہلے ہی کہیں بیت گیآ

میں نے جو شخص بسر کرنا تھآ





یہ بھی ھے ایک طرح کی محبت

یہ بھی ھے ایک طرح کی محبت

 یہ بھی ھے ایک طرح کی محبت 

میں تجھ سے تو مجھ سے جدا ھے






Tuesday, August 2, 2022

انائیں جھلکتی ہیں ہم دونوں کی عادتوں سے

انائیں جھلکتی ہیں ہم دونوں کی عادتوں سے

 انائیں جھلکتی ہیں ہم دونوں کی عادتوں سے

بہت سے لوگوں کا سر درد ہیں ہم







کتاب زندگی سے سب خوشی کے دن نکل آئے

کتاب زندگی سے سب خوشی کے دن نکل آئے

 کتاب زندگی سے سب خوشی کے دن نکل آئے 
مگر افسوس صد افسوس تیرے بن نکل آئے 


میں نکلا شہر میں جب جاں ہتھیلی پر لیے مرنے 

ہزاروں دشمنوں میں سینکڑوں محسن نکل آئے 


مجھے امید ہے گر اپنے دل کو کھود کر دیکھوں 

تو اس بنجر زمیں سے غیرتِ مومن نکل آئے 


جو ممکن لگ رہے تھے ابتدائے شوق میں ہم کو

کھلی آنکھیں تو وہ سب کام نا ممکن نکل آئے 


رگڑتا رہتا ہوں یہ سوچ کر میلے چراغوں کو 

کہ شاید جاگ اٹھے میری قسمت، جن نکل آئے


اسامہ اثر || Osama Asar


مدتوں تک اسے یاد کر کے،روو گے

عہد فرقت میں،دل اور جگر کیسے

عہد فرقت میں،دل اور جگر کیسے

 

عہد فرقت میں،دل اور جگر کیسے

اک زخم ادھر پایا،اک داغ ادھر دیکھا


تھا باعث رسوائی ھر چند جنوں میرا

انکو بھی نہ چین ایا،جب تک نہ ادھر دیکھا


یوں دل کے تڑپنے کا،کچھ رو ہے سبب آخر

یا درد نے کروٹ لی،یا تم نے ادھر دیکھا


کیا جانئے کیا گزری،ہنگام جنوں لیکن

کچھ ھوش جو آیا،تو اجڑا ھوا گھر دیکھا


ماتھے پہ پسینہ کیوں،آنکھوں میں نمی کیسی

کچھ خیر تو ہے،تم نے کیا حال جگر دیکھا۔۔۔




تم نہ مانو مگر حقیقت ہے



یہ اپنے جیسا ڈھونڈ کے لائیں گے دیکھنا

یہ اپنے جیسا ڈھونڈ کے لائیں گے دیکھنا


 یہ اپنے جیسا ڈھونڈ کے لائیں گے دیکھنا


جو لوگ جا رہے ہیں خدا کی تلاش میں



مژدم



عہد فرقت میں،دل اور جگر کیسے

ہر مرض اپنی الگ طرزِ دوا رکھتا ھے

ہر مرض اپنی الگ طرزِ دوا رکھتا ھے

 ہر مرض اپنی الگ طرزِ دوا رکھتا ھے

مِری بینائی کو درکار ھے کُرتا تیرا 








یعنی تم بھی جا رہے ہو راستے میں چھوڑ کر

یعنی تم بھی جا رہے ہو راستے میں چھوڑ کر

 

یعنی تم بھی جا رہے ہو راستے میں چھوڑ کر

زندگی کی آخری گھڑیوں میں یعنی اور دُکھ








تم نہ مانو مگر حقیقت ہے

تم نہ مانو مگر حقیقت ہے


 تم نہ مانو مگر حقیقت ہے 

عشق انسان کی ضرورت ہے 


جی رہا ہوں اس اعتماد کے ساتھ 

زندگی کو مری ضرورت ہے 


حسن ہی حسن جلوے ہی جلوے 

صرف احساس کی ضرورت ہے 


اس کے وعدے پہ ناز تھے کیا کیا 

اب در و بام سے ندامت ہے 


اس کی محفل میں بیٹھ کر دیکھو 

زندگی کتنی خوبصورت ہے 


راستہ کٹ ہی جائے گا قابلؔ 

شوق منزل اگر سلامت ہے

 

قابل اجمیری


اب لفظ و بیاں سب ختم ھوئیے