اپنوں نے وہ رنج دئے ہیں بیگانے یاد آتے ہیں دیکھ کے اس بستی کی حالت ویرانے یاد آتے ہیں اس نگری میں قدم قدم پہ سر کو جھکانا پڑتا ہے اس نگری میں قدم قدم پر بت خانے یاد آتے ہیں آنکھیں پر نم ہو جاتی…
مرے بس میں کاش یارب وہ سِتم شعار ہوتا مرے بس میں کاش یارب وہ سِتم شعار ہوتا یہ نہ تھا تو کاش دِل پر مُجھے اختیار ہوتا پسِ مرگ کاش یونہى مُجھے وصلِ یار ہوتا وہ سرِ مزار ہوتا میں تہہِ مزار ہوتا جو …
اب یہ عالم ہے کہ غم کی بھی خبر ہوتی نہیں اشک بہہ جاتے ہیں لیکن آنکھ تر ہوتی نہیں پھر کوئی کم بخت کشتی نذر طوفاں ہو گئی ورنہ ساحل پر اداسی اس قدر ہوتی نہیں تیرا انداز تغافل ہے جنوں میں آج کل چاک کر لی…
آواز کے ہم راہ سراپا بھی تو دیکھوں اے جان سخن میں تیرا چہرہ بھی تو دیکھوں دستک تو کچھ ایسی ہے کہ دل چھونے لگی ہے اس حبس میں بارش کا یہ جھونکا بھی تو دیکھوں صحرا کی طرح رہتے ہوئے تھک گئیں آنکھیں …
تسکین جو دل کی تمہیں کرنا نہیں آتا دل کو بھی مری جان ٹھہرنا نہیں آتا مٹھی میں دبا کر دلِ مضطر کو وہ بولے ہاں اب تو کہے مجھ کو ٹھہرنا نہیں آتا اک نقش تمہارا ہے کہ وہ دل میں جما ہے اک تم ہو کہ پہلو م…
بھول جانا تھا تو پھر اپنا بنایا کیوں تھا تم نے الفت کا یقیں مجھ کو دلایا کیوں تھا ایک بھٹکے ہوئے راہی کو سہارا دے کر جھوٹی منزل کا نشاں تم نے دکھایا کیوں تھا خود ہی طوفان اٹھانا تھا محبت میں اگر ڈو…
شاد باد اے عشق حسن سودائے ما مریض محبت انہیں کا افسانہ ،سناتا رھا دم نکلتے نکلتے رھے مگر ذکر شام الم ایا جب ،چراغ سحر بجھ گیا،جلتے جلتے لکھا انکو خط کہ دل مضطرب ہے ،جواب انکا ایا کہ محبت نہ کرتے تمہ…
اچھی آنکھوں کے پُجاری ھیں مرے شہر کے لوگ تُو مرے شہر میں آئے گا تو چھا جائے گا ھم قیامت بھی اُٹھائیں گے تو ھوگا نہیں کچھ تُو فقط آنکھ اُٹھائے گا تو چھا جائے گا پھُول تو پھُول ھیں ، وہ شخص اگر کانٹ…
تبھی تو میں محبت کا حوالاتی نہیں ہوتا یہاں اپنے سوا کوئی ملاقاتی نہیں ہوتا گرفتار وفا رونے کا کوئی ایک موسم رکھ جو نالہ روز بہہ نکلے وہ برساتی نہیں ہوتا بچھڑنے کا ارادہ ہے ت…
عشق پیاسے کی صدا ھو جیسے زندگی کوئی سزا ھو جیسے یوں تیری راہ دیکھتا ھوں میں جیسے تو مجھے چھوڑ کیا ھو جیسے ان کا رخسار میرے سینہ پر ہے پھول کالر میں سجا ھو جیسے آئینہ دیکھ کے یوں لگتا ہے تو مجھے دیکھ…
حُسن اُس کا جب جہاں میں جَلوہ آرا ھو گیا جِس نے دیکھا جِس طَرف محوِ تَماشا ھو گیا انجُمن میں جِس طَرف وہ لُطف فَرما ھو گیا کوئی عِیسٰی ھو گیا اور کوئی مُوسٰی ھو گیا وہ جو اُٹھے، انجُمن میں حَشر …
سنا ہے کھل گئےتھے ، ان کے گیسو سیرگلشن میں صبا تیرا برا ہو ، تو نے مجھ کو بے خبر رکھا نہ تُم آۓ شبِ وعدہ، پریشاں رات بھر رکھّا دِیا اُمّید کا میں نے جلا کر تا سحر رکھّا وہی دِل چھوڑ کر مجھ کو ک…
ﺷﺐِ ﻓﺮﺍﻕ ﺳﮯ ﻭﺣﺸﺖ ﺍﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺗﮭﯽ ﻣﯿﺮﯼ ﻃﺮﺡ ﮐﺴﯽ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﺍﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺗﮭﯽ ﻣﺠﮫ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﺷﻮﻕ ﺗﮭﺎ ﻧﺌﮯ ﭼﮩﺮﻭﮞ ﮐﯽ ﺩﯾﺪ ﮐﺎ ﺭﺳﺘﮧ ﺑﺪﻝ ﮐﮯ ﭼﻠﻨﮯ ﮐﯽ ﻋﺎﺩﺕ ﺍﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺗﮭﯽ ﺍﺱ ﺭﺍﺕ ﺩﯾﺮ ﺗﮏ ﻭﮦ ﺭﮨﺎ ﻣﺤﻮِ ﮔﻔﺘﮕﻮ ﻣﺼﺮﻭﻑ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﮐﻢ ﺗﮭﺎ …
ملاتے ہو اسی کو خاک میں جو دل سے ملتا ہے مری جاں چاہنے والا بڑی مشکل سے ملتا ہے کہیں ہے عید کی شادی کہیں ماتم ہے مقتل میں کوئی قاتل سے ملتا ہے کوئی بسمل سے ملتا ہے …
ﺗﻢ ﺗﻮ ﻭﻓﺎ ﺷﻨﺎﺱ ﻭ ﻣﺤﺒﺖ ﻧﻮﺍﺯ ﮬﻮ ﮬﺎﮞ ، ﻣﯿﮟ ﺩﻏﺎ ﺷﻌﺎﺭ ﺳﮩﯽ، ﺑﮯ ﻭﻓﺎ ﺳﮩﯽ ﺗﻢ ﮐﻮ ﺗﻮ ﻧﺎﺯ ﮬﮯ ﺩﻝِ ﺍﻟﻔﺖ ﻧﺼﯿﺐ ﭘﺮ ﻣﯿﮟ ﻣﺎﺟﺮﺍﺋﮯ ﺩﺭﺩ ﺳﮯ ﻧﺎ ﺁﺷﻨﺎ ﺳﮩﯽ ﻧﺎ ﺁﺷﻨﺎﺋﮯ ﺩﺭﺩ ﮐﻮ ﺷﮑﻮﮦ ﺳﮯ ﮐﯿﺎ ﻏﺮﺽ ﺗﻢ ﮐﻮ ﺷﮑﺎﯾﺖِ ﻏﻢِ ﻓﺮﻗﺖ ﺭﻭﺍ ﺳﮩﯽ ﺗﻢ ﮐﻮ ﺗ…
Social Plugin