Thursday, August 4, 2022

یاد تو آتے ہو ہر روز مگر تمہیں آواز نہیں دیں گے

یاد تو آتے ہو ہر روز مگر تمہیں آواز نہیں دیں گے


 یاد تو آتے ہو ہر روز مگر تمہیں آواز نہیں دیں گے 

لکھیں گیں ہر شعر تیرے لیے مگر تیرا نام نہیں لیں گے

Haya


تیرا تعلق میرے لیے ایک تحفہ ہے خدا کا


محبت میں پریشانی رہے گی

محبت میں پریشانی رہے گی

 محبت میں پریشانی رہے گی

مصیبت، عمر بھر یعنی، رہے گی


کھلے ماحول میں ملتے ہیں پہلے

ہمیں کھلنے میں آسانی رہے گی


ہماری چشم حیرت میں رہو تم

جبھی لوگوں کو حیرانی رہے گی


سدا آباد رہنا ہے خرابہ

ہمارے بعد ویرانی رہے گی


مٹا دو گے اگر محکوم اپنے

کہاں پھر تیری سلطانی رہے گی


زبانیں کاٹ بھی دو گے تو زندہ

غزل میں یہ زباں دانی رہے گی


فنا سب کو ، توازن کو بقا ہے

یہ ابلیسی ، یہ رحمانی رہے گی


*** محبوب کاشمیری ***

واصف مجھے ازل سے ملی منزلِ ابد

واصف مجھے ازل سے ملی منزلِ ابد

 واصف مجھے ازل سے ملی منزلِ ابد

ہر دور پر محیط ہوں جس زاویے میں ہوں


واصف علی واصف


دل نہ تھا،جان نہ تھی،سوز نہ تھا، ساز نہ تھا


سمجھ گئی ہوں کہ کوئی نئی سمجھے گا مجھے

سمجھ گئی ہوں کہ کوئی نئی سمجھے گا مجھے

 سمجھ گئی ہوں کہ کوئی نئی سمجھے گا مجھے 

سو زمانے سے ، گفتگو مختصر کر لی ۔۔۔!






تیرا تعلق میرے لیے ایک تحفہ ہے خدا کا__!!

تیرا تعلق میرے لیے ایک تحفہ ہے خدا کا__!!

 تیرا تعلق میرے لیے ایک تحفہ ہے خدا کا

جو کبھی نہ ٹوٹےوہ رشتہ ہے وفا کا 


  ہم تجھ کو نہ چھوڑیں گے کبھی  بھیتجھ سے

 بندھن ایسا جیسے ہاتھ اور دعا کا 


Haya


دل نہ تھا،جان نہ تھی،سوز نہ تھا، ساز نہ تھا


Wednesday, August 3, 2022

جہاں پر روح میں آزار بھرتا جاتا ہے

جہاں پر روح میں آزار بھرتا جاتا ہے

 جہاں پر روح میں آزار بھرتا جاتا ہے 

وہ چاک جسم پہ ہوتا تو ہم رفو کرتے


عرفان ستار


عہد فرقت میں،دل اور جگر کیسے


‏دیکھ ہم ضبط کے کس موڑ پہ جا پہنچے ہیں

‏دیکھ ہم ضبط کے کس موڑ پہ جا پہنچے ہیں

 ‏دیکھ ہم ضبط کے کس موڑ پہ جا پہنچے ہیں

اتنی وحشت تھی مگر پھر بھی پکارا نہ تجھے


Haya


کیا چیز تھی، کیا چیز تھی،ظالم کی نظر


یہ ہجر جو دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے

یہ ہجر جو دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے

 یہ ہجر جو دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے 

ہر روز کسی طور گھٹا دیتا ہے مجھ کو 


تطہیر ملک


ذرا سی دیر ٹھہر کر سوال کرتے ہیں


مقامِ وصل تو ارض و سما کے بیچ میں ہے

مقامِ وصل تو ارض و سما کے بیچ میں ہے

 مقامِ وصل تو ارض و سما کے بیچ میں ہے

میں اس زمین سے نکلوں تُو آسماں سے نکل







دل نہ تھا،جان نہ تھی،سوز نہ تھا، ساز نہ تھا

دل نہ تھا،جان نہ تھی،سوز نہ تھا، ساز نہ تھا


دل نہ تھا،جان نہ تھی،سوز نہ تھا، ساز نہ تھا

میں ہی تھا،میرے ہمراہ کوئی راز نہ تھا


دم بخود رہ گئی،بلبل ہی چمن میں،ورنہ

کون سا پھول تھا،جو گوش بر آواز نہ تھا


ہم تھے،اور سامنے،اک جلوہء حیرت افزاء

پردہ تھا،اور کوئی پردہ،بد انداز نہ تھا


حسرت اس طائر مایوس،کی حالت پہ،کہ جو

قید سے چھوٹ کے بھی،مائل پرواز نہ تھا۔۔

۔سحر


کیا چیز تھی، کیا چیز تھی،ظالم کی نظر


تیرے قہر میں ، تیرے زہر میں_!

تیرے قہر میں ، تیرے زہر میں_!

 تیرے قہر میں ، تیرے زہر میں 

جو مٹھاس ہے ، مجھے راس ہے


Kaif Ansari


کوئی وعدہ نہیں ہم میں