Urdu poetry99

Based on the source provided, you can **find poetry in Urdu by famous Pakistani and Indian poets**. The source indicates that it is easy to **text copy and paste Urdu poetry** and to **read the famous Urdu shayari and the latest**.

Tuesday, August 1, 2023

ملاتے ہو اسی کو خاک میں جو دل سے ملتا ہے

 

ملاتے ہو اسی کو خاک میں جو دل سے ملتا ہے


        ملاتے ہو اسی کو خاک میں جو دل سے ملتا ہے


           مری جاں چاہنے والا بڑی مشکل سے ملتا ہے


    کہیں ہے عید کی شادی کہیں ماتم ہے مقتل میں 


     کوئی قاتل سے ملتا ہے کوئی بسمل سے ملتا ہے


      پس پردہ بھی لیلی ہاتھ رک لیتی ہے آنکھوں پر


             غبارِ ناتوانِ قیس جب محمل سے ملتا ہے


بھرے ہیں تجھ میں وہ لاکھوں ہنر اے مجمع خوبی 


               ملاقاتی ترا گویا بھری محفل سے ملتا ہے 


  مجھے آتا ہے کیا کیا رشک وقتِ ذبح اس سے بھی


         گلا جس دم لپٹ کر خنجرِ قاتل سے ملتا ہے 


      بظاہر با ادب یوں حضرتِ ناصح سے ملتا ہوں 


         مریدِ خاص جیسے مرشدِ کامل سے ملتا ہے


       مثال گنج قاروں اہل حاجت سے نہیں چھپتا 


جو ہوتا ہے سخی خود ڈھونڈ کر سائل سے ملتا ہے


جواب اس بات کا اس شوخ کو کیا دے سکے کوئی 


جو دل لے کر کہے کم بخت تو کس دل سے ملتا ہے 


چھپانے سے کوئی چھپتی ہے اپنے دل کی بیتابی 


        کہ ہر تارِ نفس اپنا رگِ بسمل سے ملتا ہے


عدم کی جو حقیقت ہے وہ پوچھو اہلِ ہستی سے 


      مسافر کو تو منزل کا پتہ منزل سے ملتا ہے 


غضب ہے داغ کے دل سے تمہارا دل نہیں ملتا


    تمہارا چاند سا چہرہ مہ کامل سے ملتا ہے 



داغ دہلوی


Read more


میں زوال عشق کی سب سے حسیں کہانی ہوں


Our 

لب پہ اظہارِ تمنا نہیں رہنے دیتی

Posted by . at August 01, 2023 No comments:
Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest
Labels: chahat-poetry

Sunday, July 30, 2023

ﺗﻢ ﺗﻮ ﻭﻓﺎ ﺷﻨﺎﺱ ﻭ ﻣﺤﺒﺖ ﻧﻮﺍﺯ ﮬﻮ

ﺗﻢ ﺗﻮ ﻭﻓﺎ ﺷﻨﺎﺱ ﻭ ﻣﺤﺒﺖ ﻧﻮﺍﺯ ﮬﻮ



ﺗﻢ ﺗﻮ ﻭﻓﺎ ﺷﻨﺎﺱ ﻭ ﻣﺤﺒﺖ ﻧﻮﺍﺯ ﮬﻮ


ﮬﺎﮞ ، ﻣﯿﮟ ﺩﻏﺎ ﺷﻌﺎﺭ ﺳﮩﯽ، ﺑﮯ ﻭﻓﺎ ﺳﮩﯽ


ﺗﻢ ﮐﻮ ﺗﻮ ﻧﺎﺯ ﮬﮯ ﺩﻝِ ﺍﻟﻔﺖ ﻧﺼﯿﺐ ﭘﺮ


ﻣﯿﮟ ﻣﺎﺟﺮﺍﺋﮯ ﺩﺭﺩ ﺳﮯ ﻧﺎ ﺁﺷﻨﺎ ﺳﮩﯽ


ﻧﺎ ﺁﺷﻨﺎﺋﮯ ﺩﺭﺩ ﮐﻮ ﺷﮑﻮﮦ ﺳﮯ ﮐﯿﺎ ﻏﺮﺽ


ﺗﻢ ﮐﻮ ﺷﮑﺎﯾﺖِ ﻏﻢِ ﻓﺮﻗﺖ ﺭﻭﺍ ﺳﮩﯽ


ﺗﻢ ﮐﻮ ﺗﻮ ﺭﺳﻢِ ﻇﻠﻢ ﻭ ﺳﺘﻢ ﺳﮯ ﮬﮯ

 ﺍﺟﺘﻨﺎﺏ


ﺗﻢ ﺳﺮ ﺑﺴﺮ ﻋﻄﺎ ﺳﮩﯽ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﺧﻄﺎ

 ﺳﮩﯽ


ﻣﯿﮟ ﻣﺤﻔﻞِ ﻧﺸﺎﻁ ﻣﯿﮟ ﻧﻐﻤﮧ ﻃﺮﺍﺯِ ﺷﻮﻕ


ﺗﻢ ﺯﯾﺮِ ﻟﺐ ﺗﺒﺴﻢِ ﺣﺴﺮﺕ ﻧﻤﺎ ﺳﮩﯽ


ﺗﻢ ﮐﻮ ﺧﯿﺎﻝِ ﻏﻢ ﺳﺒﺐِ ﺍﺿﻄﺮﺍﺏِ ﺩﻝ


ﻣﺠﮫ ﮐﻮ ﺑﯿﺎﻥِ ﺩﺭﺩ ﻣﺴﺮﺕ ﻓﻀﺎ ﺳﮩﯽ


ﺗﻢ ﮐﻮ ﻣﯿﺮﺍ ﺗﺴﺎﮨﻞِ ﺧﻂ ﻭﺟﮧِ ﺍﻧﺘﺸﺎﺭ


ﻣﺠﮫ ﮐﻮ ﺗﻤﮩﺎﺭﺍ ﻃﺮﺯِ ﺗﻐﺎﻓﻞ ﺍﺩﺍ ﺳﮩﯽ


ﻣﯿﮟ ﺍﻧﺘﻈﺎﺭِ ﺧﻂ ﮐﯽ ﺻﻌﻮﺑﺖ ﺳﮯ ﺑﮯ

 ﺧﺒﺮ


ﺗﻢ ﺍﻧﺘﻈﺎﺭِ ﺧﻂ ﻣﯿﮟ ﺳﺪﺍ ﻣﺒﺘﻼ ﺳﮩﯽ


ﻣﯿﮟ ﺍﺷﺘﯿﺎﻕِ ﺩﯾﺪ ﻭ ﻣﺮﻭﺕ ﺳﮯ ﺑﮯ ﻧﯿﺎﺯ


ﺍﻭﺭ ﺗﻢ ﻧﮕﺎﺭ ﺧﺎﻧﮧِ ﻣﮩﺮ ﻭ ﻭﻓﺎ ﺳﮩﯽ



   ادا جعفری

Read more 
وہ میری آنکھ کی ٹھنڈک ،سکون، بینائی

Our 
اک حسن کی دیوی سے مجھے پیار ہوا تھا
Posted by . at July 30, 2023 No comments:
Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest
Labels: wafa-poetry

اور اس دل میں کیا رکھا ہے

 

اور اس دل میں کیا رکھا ہے

اور اس دل میں کیا رکھا ہے


تیرا ہی درد چھپا رکھا ہے


اتنے دکھوں کی تیز ہوا میں


دل کا دیپ جلا رکھا ہے


دھوپ سے چہروں نے دنیا

 میں


کیا اندھیر مچا رکھا ہے


اس نگری کے کچھ لوگوں نے


دکھ کا نام دوا رکھا ہے


وعدۂ یار کی بات نہ چھیڑو


یہ دھوکا بھی کھا رکھا ہے


بھول بھی جاؤ بیتی باتیں


ان باتوں میں کیا رکھا ہے


چپ چپ کیوں رہتے ہو ناصر


یہ کیا روگ لگا رکھا ہے


دیوان ناصر کاظمی

Read more 

دِلِ گمشدہ! کبھی مل ذراکسی

Our 

چلو وہ عشق نہیں چاہنے کی عادت ہے


Posted by Urdu shairy at July 30, 2023 No comments:
Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest
Labels: aanson-poetry

گفتگو اچھی لگی ذوق نظر اچھا لگا

گفتگو اچھی لگی ذوق نظر اچھا لگا



 گفتگو اچھی لگی ذوق نظر

 اچھا لگا


مدتوں کے بعد کوئی ہم سفر

 اچھا لگا


دل کا دکھ جانا تو دل کا

 مسئلہ ہے پر ہمیں


اس کا ہنس دینا ہمارے حال

 پر اچھا لگا


ہر طرح کی بے سر و

 سامانیوں کے باوجود


آج وہ آیا تو مجھ کو اپنا گھر

 اچھا لگا


باغباں گلچیں کو چاہے جو

 کہے ہم کو تو پھول


شاخ سے بڑھ کر کف دل دار

 پر اچھا لگا


کوئی مقتل میں نہ پہنچا کون

 ظالم تھا جسے


تیغ قاتل سے زیادہ اپنا سر

 اچھا لگا


ہم بھی قائل ہیں وفا میں

 استواری کے مگر


کوئی پوچھے کون کس کو

 عمر بھر اچھا لگا


اپنی اپنی چاہتیں ہیں لوگ

 اب جو بھی کہیں


اک پری پیکر کو اک آشفتہ سر

 اچھا لگا


میرؔ کے مانند اکثر زیست کرتا

 تھا فرازؔ


تھا تو وہ دیوانہ سا شاعر

 مگر اچھا لگا


احمد فراز

Read more

آپھر کریں یار طرحدار،کی باتیں

Our

میرے دل کے سبھی موسم اسی پہ جا کے کھلتے تھے


Posted by Urdu shairy at July 30, 2023 No comments:
Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest
Labels: Ahmad-faraz

Wednesday, July 26, 2023

لہرائے سدا آنکھ میں پیارے تیرا آنچل

 

لہرائے سدا آنکھ میں پیارے تیرا آنچل

لہرائے سدا آنکھ میں پیارے تیرا آنچل 

جھومر ہے تیرا چاند ــ ســتارے تیرا آنچل

اَب تک میری یادوں میں ہے رنگوں کا تلاطم 

دیکھا تھا کبھی ــ جھیل کنارے تیرا آنچل

لپٹے کبھی شانوں سے کبھی زُلف سے اُلجھے 

کیوں ڈُھونڈھتا رہتا ہے ــ سہارے تیرا آنچل

مہکیں تیری خوشبُو سے دہکتی ہُوئی سانسیں 

جب تیز ہوا ــ خود سے اُتارے تیرا آنچل

آنچل میں رَچے رنگ نِکھاریں تیری زُلفیں 

اُلجھی ہوُئی زُلفوں کو ــ سنوارے تیرا آنچل

اس وقت ہے تتلی کی طرح دوشِ ہوَا پر 

اس وقت کہاں ــ بس میں ہمارے تیرا آنچل

کاجل تیرا بَہہ بَہہ کے رُلائے مجھے اَب بھی 

رَہ رَہ کے مجھے اَب بھی ــ پُکارے تیرا آنچل


محسنؔ نقوی

read more

اہل خرز نہ آج تک،ڈھونڈ سکے نہ جواز عشق

our

محبت میں جو آسانی نہیں ہے




Posted by Urdu shairy at July 26, 2023 No comments:
Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest
Labels: mohsin-naqvi

Tuesday, July 18, 2023

دکھ فسانہ نہیں کہ تجھ سے کہیں

 

دکھ فسانہ نہیں کہ تجھ سے کہیں

دکھ فسانہ نہیں کہ تجھ سے کہیں


دل بھی مانا نہیں کہ تجھ سے کہیں


آج تک اپنی بیکلی کا سبب


خود بھی جانا نہیں کہ تجھ سے کہیں


بے طرح حال دل ہے اور تجھ سے


دوستانہ نہیں کہ تجھ سے کہیں


ایک تو حرف آشنا تھا مگر


اب زمانہ نہیں کہ تجھ سے کہیں


قاصدا ہم فقیر لوگوں کا


اک ٹھکانہ نہیں کہ تجھ سے کہیں


اے خدا درد دل ہے بخشش دوست


آب و دانہ نہیں کہ تجھ سے کہیں


اب تو اپنا بھی اس گلی میں فرازؔ


آنا جانا نہیں کہ تجھ سے کہیں


احمد فراز

read more

ہوئی کسی سے مُلاقات، یہ تو ہونا تھا

our

دل کا دیارِ خواب میں ، دور تلک گُزر رہا



Posted by Urdu shairy at July 18, 2023 No comments:
Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest
Labels: Ahmad-faraz

اب وہ منظر نہ وہ چہرے ہی نظر آتے ہیں

 

اب وہ منظر نہ وہ چہرے ہی نظر آتے ہیں

اب وہ منظر نہ وہ چہرے ہی نظر آتے ہیں


مجھ کو معلوم نہ تھا خواب بھی مر جاتے ہیں


جانے کس حال میں ہم ہیں کہ ہمیں دیکھ کے سب


ایک پل کے لیے رکتے ہیں گزر جاتے ہیں


طعنہٓ نشّہ نہ دو سب کو کہ کچھ سوختہ جاں


شدّتِ تشنہ لبی سے بھی بہک جاتے ہیں


جیسے تجدید تعلّق کی بھی رُت ہو کوئی


زخم بھرتے ہیں تو غمخوار بھی آ جاتے ہیں


احتیاط اہلِ محبت کہ اسی شہر میں لوگ


گُل بدست آتے ہیں اور پا بہ رسن جاتے ہیں


احمد فراز

read more

پاس آؤ اک التجا سن لو

our

جیسے کوئی محراب نُما زخم ہو کاشف



Posted by Urdu shairy at July 18, 2023 No comments:
Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest
Labels: Ahmad-faraz

Saturday, July 15, 2023

کیوں زیاں کار بنوں،سُود فراموش رہوں

کیوں زیاں کار بنوں،سُود فراموش رہوں


 شکوہ ڈاکٹر علامہ محمد اقبال 


کیوں زیاں کار بنوں،سُود فراموش رہوں


فکرِ فردا نہ کروں،محوِ غمِ دوش رہوں


نالے بُلبُل کے سُنوں اور ہمہ تن گوش رہوں


ہم نوا میں بھی کوئی گُل ہوں کہ خاموش رہوں


جُرأت آموز میری تابِ سخن ہے مجھ کو


شکوہ اللہ سے،حاکمِ بدہن ہے مجھ کو


ہے بجا شیوۂ تسلیم میں مشہور ہیں ہم


قصّۂ درد سُناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم


ساز خاموش ہیں ،فریاد سے معمور ہیں ہم


نالہ آتا ہے اگر لب پہ تو معذور ہیں ہم


اے خدا! شکوۂ اربابِ وفا بھی سُن لے


خوگرِ حمد سے تھوڑا سا گِلا بھی سُن لے


تھی توموجود ازل سے ہی تری ذاتِ قدیم


پُھول تھا زیب چمن پر نہ پریشان تھی شمیم


شرطِ اِنصاف ہے اَے صاحبِ الطافِ عمیم


بوئے گُل پھیلتی کِس طرح جو ہوتی نہ نسیم


ہم کو جمعیّتِ خاطر یہ پریشانی تھی


ورنہ اُمّت تیرے محبوبؐ کی دیوانی تھی؟


ہم سے پہلے تھا عجب تیرے جہان کا منظر


کہیں مسجود تھے پتّھر،کہیں معبود شجر


خُوگرِ پیکرِ محسوس تھی اِنساں کی نظر


مانتا پھر کوئی اَن دیکھے خدا کو کیونکر


تجھ کو معلوم ہے لیتا تھا کوئی نام ترا؟


قوّتِ بازوئے مسلم نے کیا کام ترا


بس رہے تھے یہیں سلجوق بھی ،تُورانی بھی


اہلِ چیں چین میں،ایران میں ساسانی بھی


اِس معمورے میں آباد تھے یونانی بھی


اِسی دُنیا میں یہودی بھی تھے،نصرانی بھی


پر ترے نام پہ تلوار اُٹھائی کس نے


بات جو بگڑی ہوئی تھی،وہ بنائی کس نے


تھے ہمیں ایک ترے معرکہ آراؤں میں


خشکیوں میں کبھی لڑتے ،کبھی دریاؤں میں


دِیں اذانیں کبھی یورپ کے کلیساؤں میں


کبھی افریقہ کے تپتے ہوئے صحراؤں میں


شان آنکھوں میں نہ جچتی تھی جہاں داروں کی


کلمہ پڑھتے تھے ہم چھاؤں میں تلواروں کی


ہم جو جیتے تھے تو جنگوں کی میصبت کے لئے


اور مرتے تھے ترے نام کی عظمت کے لئے


تھی نہ کچھ تیغ زنی اپنی حکومت کے لئے


سر بکف پھرتے تھے کیا،کیا دہر میں دولت کے لئے؟


قوم اپنی جو زرومالِ جہاں پہ مرتی


بُت فروشی کے عِوض بُت شکنی کیوں کرتی؟


ٹل نہ سکتے تھے اگر جنگ میں اڑ جاتے تھے


پاؤں شیر کے بھی میداں سے اُکھڑ جاتے تھے


تجھ سے سر کش جو ہوا کوئی تو بگڑ جاتے تھے


تیغ کیا چیز ہے ہم توپ سے بھی لڑ جاتے تھے


نقش توحید کاہر دِل پہ بٹھایا ہم نے


زیرِ حنجر بھی یہ پیغام سُنایا ہم نے


تُو ہی کہہ دے کہ اُکھاڑا درِ خیبر کس نے


شہر قیصر کا جوتھا،اُسکو کیا سَر کس نے


توڑے مخلوق خداوندوں کے پیکر کس نے


کاٹ کے رکھ دیے کفّار کے لشکر کس نے


کس نے ٹھنڈا کیا آتشکدۂ ایراں کو؟


کس نے پھر زندہ کیا تذکرۂ یزداں کو؟


کون سی قوم فقط تیری طلبگار ہوئی


اور تیرے لئے زحمت کشِ پیکار ہوئی


کِس کی شمشیر جہاں گیر،جہاں دار ہوئی


کس کی تکبیر سے دنیا تری بیدار ہوئی


کس کی ہیبت سے صنم سہمے ہوئے رہتے تھے


مُنہ کے بَل گر کے "ھُوَ اللہُ اَحَد"کہتے تھے


آگیا عین لڑائی میں اگر وقتِ نماز


قبلہ رُو ہو کے زمیں بوس ہوئی قومِ حجاز


ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے محمود و ایاز


نہ کوئی بندہ رہا اور نہ کوئی بندہ نواز


بندہ و صاحب و محتاج و غنی ایک ہوئے


تیری سرکار میں پہنچے تو سبھی ایک ہوئے


محفلِ کون و مکاں میں سحر و شام پھرے


مئے توحید کو لے کر صفتِ جام پھرے


کوہ میں، دشت میں لے کر ترا پیغام پھرے


اور معلوم ہے تجھ کو،کبھی ناکام پھرے


دشت تو دشت ہیں ،دریا بھی نہ چھوڑے ہم نے


بحرِ ظلمات میں دوڑا دیے گھوڑے ہم نے


صفحۂ دۃر سے باطل سے مٹایا ہم نے


نوعِ انساں کو غلامی سے چھڑایا ہم نے


تیرے کعبے کو جبینوں سے بسایا ہم نے


تیرے قرآن کو سینوں سے لگایا ہم نے


پھر بھی ہم سے یہ گِلا ہے کہ وفادار نہیں


ہم وفادار نہیں،تُو بھی تو دِلدار نہیں


اُمتیں اور بھی ہیں ، اُن میں گناہگار بھی ہیں


عجز والے بھی ہیں، مست مئے پندار بھی ہیں


ان میں کاہل بھی ہیں،غافل بھی ہیں،ہشیار بھی ہیں


سینکڑوں ہیں کہ ترے نام سے بیزار بھی ہیں


رحمتیں ہیں تری اغیار کے کاشنوں پر


برق گرتی ہے تو بیچارے مسلمانوں پر


بُت صنم خانوں مین کہتےہیں مسلماں گئے


ہے خوشی ان کو کہ کعبے کے نگہبان گئے


منزلِ دہر سے اونٹوں کے حدی خواں گئ


اپنی بغلوں میں دبائے ہوئے قرآن گئے


خندہ زن ہے کُفر،احساس تجھے ہے کے نہیں


اپنی توحید کا کچھ پاس تجھے ہے کہ نہیں


یہ شکایت نہیں، ہیں اُنکے خزانے معمور


نہیں محفل میں جنھیں بات بھی کرنے کا شعور


قہر تو یہ ہے کہ کافر کو ملیں حُور و قصور


اور بیچارے مسلماں کو فقط وعدۂ حور


اب وہ الطاف نہیں، ہم پہ عنایات نہیں


بات یہ کیا ہے کہ پہلی سی مدارات نہیں


کیوں مسلماں میں ہے دولتِ دنیا نایاب


تیری قدرت تو ہے وہ جس کی نہ حد ہے نہ حساب


تُو جو چاہے تو اُٹھے سینۂ صحرا سے حباب


رہروِ دشت ہو سیلی زدۂ موجِ سراب


طعنِ اغیار ہے، رسوائی ہے،ناداری ہے


کیا تیرے نام پہ مرنے کا عوض خواری ہے؟


بنی اغیار کی چاہنے والی دنیا


رہ گئی اپنے لئے ایک خیالی دنیا


ہم تو رخصت ہوئے اوروں نے سنبھالی دنیا


پھر نہ کہنا ہوئی توحید سے حالی دنیا


ہم تو جیتے ہیں کہ دنیا میں تیرا نام رہے


کہیں ممکن ہےکہ ساقی نہ رہے، جام رہے؟


تیری محفل بھی گئی، چاہنے والے بھی گئے


شب کی آہیں بھی گئیں، صبح کے نالے بھی گئے


دل تجھے دے بھی گئے، اپنی صِلا لے بھی گئے


آ کے بیٹھے بھی نہ تھے کہ نکالے بھی گئے


آئے عشّاق، گئے وعدۂ فردا لے کر


اب اُنھیں ڈھونڈ چراغِ رُخِ زیبا لے کر


دردِ لیلیٰ بھی وہی،قیس کا پہلو بھی وہی


نجد کے دشت و جبل میں رَمِ آہو بھہ وہی


عشق کا دل بھی وہی،خسن کا جادو بھی وہی


اُمّتِ احمدِ مرسل بھی وہی، تُو بھی وہی


پھر یہ آزردگیِ غیر سبب کا معنی


اپنے شیداؤں یہ چشمِ غضب کیا معنی


تجھ کو چھوڑا کہ رسولِ عربی کو چھوڑا؟


بُت گری پیشہ کیا، بت شکنی کو چھوڑا؟


عشق کو، عشق کی آشفتہ سری کو چھوڑا؟


رسمِ سلمانؓو اویس قرنیؓ کو چھوڑا؟


آگ تکبیر کی سینوں میں دبی رکھتے ہیں


زندگی مثلِ بلال حبشی رکھتے ہیں


عشق کی خیر وہ پہلے سی ادا بھی نہ سہی


جادہ پیمائیِ تسلیم و رضا بھی نہ سہی


مُضطِرب دل صفت قبلہ نما بھی نہ سہی


اور پابندیِ آئینِ وفا بھی نہ سہی


کبھی ہم سے، کبھی غیروں سے شناسائی ہے


بات کہنے کی نہیں،تُو بھی تو ہرجائی ہے


سرِ فاران کیا دین کو کامل تُو نے


اِک اشارے میں پزروں کے لئے دل تُو نے


آتش اندوز کیا عشق کا حاصل تُو نے


پُھونک دی گرمیِ رُخسار سے محفل تُو نے


آج کیوں سینے ہمارے شرر بار نہیں


ہم وہی سوختہ ساماں ہیں، تجھے یاد نہیں؟


وادی نجد میں وہ شورِ سلاسل نہ رہا


قیس دیوانۂ نظّارۂ محمل نہ رہا


حوصلے وہ نہ رہے،ہم نہ رہے، دل نہ رہا


گھر یہ اُجڑا ہے کہ تُو رونقِ محفل نہ رہا


اے خوش آں روز کہ آئی و بصد ناز آئی


بے حجابانہ سُوئے محفلِ ما باز آئی


بادہ کش غیر ہیں گلشن میں لبِ جُو بیٹھے


سُنتے ہیں جام بکف نغمۂ کُو کُو بیٹے


سور ہنگامۂ گُلزار سے یک سُو بیٹھے


تیرے دیوانے بھی ہیں مُنتظر "ھُو" بیٹھے


اپنے پروانوں کی پھر ذوقِ خُود افروزی دے


برقِ دیرینہ کو فرمانِ جگر سوزی دے


قوم آوارہ عناں تاب ہے پھر سُوئے حجاز


لے اُرا بلبلِ بے پر کو مذاقِ پرواز


مضطرب باغ کے ہر غنچے میں ہے، بُوئے نیاز


تُو ذرا چھیڑ تو دے، تشنۂ مضراب ہے ساز


نغمے بیتاب ہیں تاروں سے نلکنے کے لئے


طُور مضطر ہے اُسی آگ میں جلنے کے لئے


مُشکلیں اُمّتِ مرحوم کی آساں کردے


مُورِ بے مایہ کو ہمدوشِ سلیماں کردے


جنس نایابِ محبّت کو پھر ارزاں کر دے


ہند کے دَیر نشینوں کو مسلماں کر دے


جُوئے خوں می چکدا از حسرتِ دیرینہ ما


می تپد نالۂ بہ نشتر کدۂ سینۂ ما


بُوئے گُل لے گئی بیرون چمن رازِ چمن


کیا قیامت ہے کہ خود کہ خود پُھول ہیں غمّازِ چمن


عہدِ گُل ختم ہوا، ٹوٹ گیا سازِ چمن


اُڑ گئے دالیوں سے زمزمہ پرداز چمن


ایک بُلبل ہے کہ محو ترنّم ہے اب تک


اس کے سینے میں ہے نغموں کا تلاطم اب تک


قُمریاں شاخِ صنوبر سے گریزاں بھی ہوئیں


پتّیاں پُھول کی جھڑ جھڑ کے پریشاں بھی ہوئیں


وہ پرانی روشیں باغ کی ویراں بھی ہوئیں


ڈالیاں پیرہنِ برگ سے عُریاں بھی ہوئیں


قیدِ موسم سے طبیعت رہی آزاد اس کی


کاش گُلشن سمجھتا کوئی فریاد اس کی


لُطف مرنے میں ہے، نہ مزا جینے میں


کچھ مزا ہے تو یہی خونِ جگر پینے میں


کتنے بیتاب ہیں جوہر مرے آئینے میں


کس قدر جلواے تڑپ رہے ہیں مرے سینے میں


اس گُلستان میں مگر دیکھنے والے ہی نہیں


داغ جو سینے میں رکھتا ہوں، وہ لالے ہی نہیں


چاک اس بُلبلِ تنہا کی نوا سے دل ہوں


جاگنے والے اسی بانگِ درا سے دل ہوں


یعنی پھر زندہ نئے عہدِ وفا سے دل ہوں


پھر اِسی بادۂ دیرینہ کے پیاسے دل ہوں


عجمی خُم ہے تو کیا،مے تو حجازی ہے مری


نغمہ ہندی ہے تو کیا،لَے تو حجازی ہے مری


کلام :ڈاکٹر علامہ محمد اقبال

read more

یہ دشت ، یہ دریا ، یہ مہکتے ہوئے گلزار

our

میری آنکھوں کی یہ حسرت کہ مدینہ دیکھیں



Posted by Urdu shairy at July 15, 2023 No comments:
Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest
Labels: Iqbal-poetry

Thursday, July 13, 2023

کچھ اس ادا سے آج وہ پہلو نشیں رہے

 

کچھ اس ادا سے آج وہ پہلو نشیں رہے

کچھ اس ادا سے آج وہ پہلو نشیں رہے


جب تک ہمارے پاس رہے ہم نہیں رہے


ایمان و کفر اور نہ دنیا و دیں رہے


اے عشق شاد باش کہ تنہا ہمیں رہے


عالم جب ایک حال پہ قائم نہیں رہے


کیا خاک اعتبار نگاہ یقیں رہے


میری زباں پہ شکوہ درد آفریں رہے


شاید مرے حواس ٹھکانے نہیں رہے


جب تک الٰہی جسم میں جان حزیں رہے


نظریں مری جوان رہیں دل حسیں رہے


یارب کسی کے راز محبت کی خیر ہو


دست جنوں رہے نہ رہے آستیں رہے


تا چند جوش عشق میں دل کی حفاظتیں


میری بلا سے اب وہ جنونی کہیں رہے


جا اور کوئی ضبط کی دنیا تلاش کر


اے عشق ہم تو اب ترے قابل نہیں رہے


مجھ کو نہیں قبول دو عالم کی وسعتیں


قسمت میں کوئے یار کی دو گز زمیں رہے


اے عشق نالہ کش تری غیرت کو کیا ہوا


ہے ہے عرق عرق وہ تن نازنیں رہے


درد و غم فراق کے یہ سخت مرحلے


حیراں ہوں میں کہ پھر بھی تم اتنے حسیں رہے


اللہ رے چشم یار کی معجز بیانیاں


ہر اک کو ہے گماں کہ مخاطب ہمیں رہے


ظالم اٹھا تو پردۂ وہم و گمان و فکر


کیا سامنے وہ مرحلہ ہائے یقیں رہے


ذات و صفات حسن کا عالم نظر میں ہے


محدود سجدہ کیا مرا ذوق جبیں رہے


کس درد سے کسی نے کہا آج بزم میں


اچھا یہ ہے وہ ننگ محبت یہیں رہے


سر دادگان عشق و محبت کی کیا کمی


قاتل کی تیغ تیز خدا کی زمیں رہے


اس عشق کی تلافئ مافات دیکھنا


رونے کی حسرتیں ہیں جب آنسو نہیں رہے


جگر مراد آبادی

read more

ھائے!دنیا کے ستم یاد،نہ اپنی ہی وفا یاد

our

کبھی خاموش رہتے ہیں کبھی تکرار کرتے ہیں



Posted by Urdu shairy at July 13, 2023 No comments:
Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest
Labels: ghazal

Wednesday, July 12, 2023

صدمہ تو ہے مجھے بھی کہ تجھ سے جدا ہوں میں

 

صدمہ تو ہے مجھے بھی کہ تجھ سے جدا ہوں میں



صدمہ تو ہے مجھے بھی کہ تجھ سے جدا ہوں میں


لیکن یہ سوچتا ہوں کہ اب تیرا کیا ہوں میں


بکھرا پڑا ہے تیرے ہی گھر میں ترا وجود


بے کار محفلوں میں تجھے ڈھونڈتا ہوں میں


میں خودکشی کے جرم کا کرتا ہوں اعتراف


اپنے بدن کی قبر میں کب سے گڑا ہوں میں


کس کس کا نام لاؤں زباں پر کہ تیرے ساتھ


ہر روز ایک شخص نیا دیکھتا ہوں میں


کیا جانے کس ادا سے لیا تو نے میرا نام


دنیا سمجھ رہی ہے کہ سچ مچ ترا ہوں میں


پہنچا جو تیرے در پہ تو محسوس یہ ہوا


لمبی سی ایک قطار میں جیسے کھڑا ہوں میں


لے میرے تجربوں سے سبق اے مرے رقیب


دو چار سال عمر میں تجھ سے بڑا ہوں میں


جاگا ہوا ضمیر وہ آئینہ ہے قتیلؔ


سونے سے پہلے روز جسے دیکھتا ہوں میں


قتیل شفائی

read more

یہ سوز اندروں تا کہ،یہ چشم خونفشاں کب تک

our

چھو کے تجھ کو میں بادِ صبا ہو جاؤں



Posted by Urdu shairy at July 12, 2023 No comments:
Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest
Labels: aanson-poetry

Tuesday, July 11, 2023

تیرے خیال کی اک روشنی سی رہتی ہے

 

تیرے خیال کی اک روشنی سی رہتی ہے

تیرے خیال کی اک روشنی سی رہتی ہے


ھر ملاقات میں اک تشنگی سی رہتی ہے


گئے دنوں کی ہی افسردگی کے عالم میں 


یہ پیار رہے نہ رہے  دوستی سی رہتی ہے


محبتوں کی بھی  اک داستان حسرت ہے 


خیالِ یار کی وہ جلوہ گری سی رہتی ہے


حسن ناداں  ہی ہر ایک  دل کی چاہت ہے 


مریض  عشق  کی  دنیا نئی سی رہتی ہے


دشت وحشت میں سر پٹختے ہیں ہر سو


دیوانے  پن کی آشفتہ  سری سی رہتی ہے


ھزار  بار ھی پوری  ھوں خواھشیں لیکن


کوئی تو  حسرت  دل آخری سی رہتی ہے


قیصر مُختار

read more

مسئلہ ہوں تو نگاہیں نہ چُراؤ مجھ سے،،

our

کچی آنکھوں نے دیکھے تھے،خوش فہمی میں کچے خواب.



Posted by Urdu shairy at July 11, 2023 No comments:
Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest
Labels: chahat-poetry
Newer Posts Older Posts Home
Subscribe to: Posts (Atom)
  • مرے بس میں کاش یارب وہ سِتم شعار ہوتا
     مرے بس میں کاش یارب وہ سِتم شعار ہوتا   مرے بس میں کاش یارب وہ سِتم شعار ہوتا یہ نہ تھا تو کاش دِل پر مُجھے اختیار ہوتا  پسِ مرگ کاش یونہى ...
  • اب یہ عالم ہے کہ غم کی بھی خبر ہوتی نہیں
    اب یہ عالم ہے کہ غم کی بھی خبر ہوتی نہیں اشک بہہ جاتے ہیں لیکن آنکھ تر ہوتی نہیں پھر کوئی کم بخت کشتی نذر طوفاں ہو گئی ورنہ ساحل پر اداسی اس...

Search This Blog

Pages

  • about us
  • privacy policy
  • contact us
  • Terms and Conditions
  • disclaimer

Contributors

  • .
  • Urdu shairy

Blog Archive

  • March 2025 (1)
  • November 2024 (4)
  • October 2024 (5)
  • January 2024 (1)
  • October 2023 (1)
  • August 2023 (2)
  • July 2023 (11)
  • June 2023 (10)
  • May 2023 (1)
  • December 2022 (10)
  • August 2022 (205)
  • July 2022 (129)
  • June 2022 (20)
  • May 2022 (1)
  • April 2022 (65)
  • March 2022 (52)

Labels

  • 2line-poetry (48)
  • aanson-poetry (21)
  • Ahmad-faraz (4)
  • amjad-islam-amjad (5)
  • ankhen-poetry (14)
  • barish-poetry (18)
  • bewafa-poetry (39)
  • chahat-poetry (62)
  • Daroud-salam (3)
  • dua-poetry (14)
  • eed-poetry (5)
  • faiz-ahmad-faiz (3)
  • ghazal (58)
  • Gulzar-poetry (3)
  • Habib-jalib (2)
  • Hammd (3)
  • intzar-poetry (18)
  • Iqbal-poetry (1)
  • ishq-o-husan (62)
  • Mirza-ghalib (4)
  • mohsin-naqvi (9)
  • Munir-niazi (2)
  • Nasrin-chaoudry-poetry (12)
  • Natt (7)
  • Parvin-shakir (2)
  • picture-poetry (26)
  • Punjabi-poetry (5)
  • saad-poetry (33)
  • Salam-ya-husen (18)
  • Saraiky-poetry (2)
  • Shikwa (4)
  • wafa-poetry (10)
  • Wasif-ali-wasif (1)

Report Abuse

Css Options

  • fullWidth
  • recentPostsHeadline

Default Variables

  • disqusShortname
  • commentsSystem
  • fixedSidebar
  • fixedMenu
  • postPerPage
  • Home
  • About us
  • Contact us
  • privacy policy

Header Menu Widget

  • facebook
  • twitter
  • instagram
  • pinterest

Mobile Logo Settings

Mobile Logo Settings
image

Link List

  • Home
  • aanson-poetry
  • Ahmad-faraz
  • amjad-islam-amjad
  • ankhen-poetry
  • barish-poetry
  • bewafa-poetry
  • chahat-poetry
  • daroud-salam
  • dua-poetry
  • eed-poetry
  • faiz-ahmad-faiz
  • ghazal
  • Gulzar-poetry
  • Habib-jalib
  • Hammd
  • intzar-poetry
  • Iqbal-poetry
  • Mirza-ghalib
  • mohsin-naqvi
  • Munir-niazi
  • Nasrin-chaoudry-poetry
  • ishq-o-husan
  • natt-e-nabi
  • Parvin-shakir
  • picture-poetry
  • Punjabi-poetry
  • saad-poetry
  • Salam-ya-husen
  • saraiky-poetry
  • Shikwa
  • wafa-poetry
  • Wasif-ali-wasif
  • 2line-poetry

Full-Width Version (true/false)

Top Social

  • facebook
  • twitter
  • instagram
  • pinterest

Mobile Logo Settings

Mobile Logo Settings
image

Facebook

https://www.facebook.com/share/1BMGuni4zi/

Top Menu

  • support@soracart.com
  • +1-202-555-0114
  • 202-555-0123
  • Privacy policy

Social Media Icons

  • In
  • Report
  • FAQ
  • Terms of Use
  • Policy
  • Offer Zone
  • Today's Deals
  • Best Sellers
  • Blog
  • Contact Us
  • About Us
  • Support

Main Menu

  • Home

Menu Footer Widget

  • Home
  • About
  • Contact Us
  • Privacy policy
  • Disclaimer
  • Terms and conditions

Social Plugin

  • facebook
  • twitter
  • skype
  • reddit
  • pinterest
  • vk
  • instagram
  • youtube

Social Plugin

  • facebook
  • twitter
  • skype
  • pinterest
  • instagram
  • vk

Labels

Tags

2line-poetry (48) aanson-poetry (21) Ahmad-faraz (4) amjad-islam-amjad (5) ankhen-poetry (14) barish-poetry (18) bewafa-poetry (39) chahat-poetry (62) Daroud-salam (3) dua-poetry (14) eed-poetry (5) faiz-ahmad-faiz (3) ghazal (58) Gulzar-poetry (3) Habib-jalib (2) Hammd (3) intzar-poetry (18) Iqbal-poetry (1) ishq-o-husan (62) Mirza-ghalib (4) mohsin-naqvi (9) Munir-niazi (2) Nasrin-chaoudry-poetry (12) Natt (7) Parvin-shakir (2) picture-poetry (26) Punjabi-poetry (5) saad-poetry (33) Salam-ya-husen (18) Saraiky-poetry (2) Shikwa (4) wafa-poetry (10) Wasif-ali-wasif (1)

Popular Posts

  • اپنوں نے وہ رنج دئے ہیں بیگانے یاد آتے ہیں
      اپنوں نے وہ رنج دئے ہیں بیگانے یاد آتے ہیں  دیکھ کے اس بستی کی حالت ویرانے یاد آتے ہیں  اس نگری میں قدم قدم پہ سر کو جھکانا پڑتا ہے  اس نگ...
  • ﺗﻢ ﺗﻮ ﻭﻓﺎ ﺷﻨﺎﺱ ﻭ ﻣﺤﺒﺖ ﻧﻮﺍﺯ ﮬﻮ
    ﺗﻢ ﺗﻮ ﻭﻓﺎ ﺷﻨﺎﺱ ﻭ ﻣﺤﺒﺖ ﻧﻮﺍﺯ ﮬﻮ ﮬﺎﮞ ، ﻣﯿﮟ ﺩﻏﺎ ﺷﻌﺎﺭ ﺳﮩﯽ، ﺑﮯ ﻭﻓﺎ ﺳﮩﯽ ﺗﻢ ﮐﻮ ﺗﻮ ﻧﺎﺯ ﮬﮯ ﺩﻝِ ﺍﻟﻔﺖ ﻧﺼﯿﺐ ﭘﺮ ﻣﯿﮟ ﻣﺎﺟﺮﺍﺋﮯ ﺩﺭﺩ ﺳﮯ ﻧﺎ ﺁﺷﻨﺎ ﺳﮩﯽ ﻧﺎ ﺁﺷﻨﺎﺋﮯ ﺩ...
  • تسکین جو دل کی تمہیں کرنا نہیں آتا
     تسکین جو دل کی تمہیں کرنا نہیں آتا  دل کو بھی مری جان ٹھہرنا نہیں آتا مٹھی میں دبا کر دلِ مضطر کو وہ بولے ہاں اب تو کہے مجھ کو ٹھہرنا نہیں ...

Labels

Pages

  • about us
  • privacy policy
  • contact us
  • Terms and Conditions
  • disclaimer

Popular Posts

  • مرے بس میں کاش یارب وہ سِتم شعار ہوتا
     مرے بس میں کاش یارب وہ سِتم شعار ہوتا   مرے بس میں کاش یارب وہ سِتم شعار ہوتا یہ نہ تھا تو کاش دِل پر مُجھے اختیار ہوتا  پسِ مرگ کاش یونہى ...
  • اب یہ عالم ہے کہ غم کی بھی خبر ہوتی نہیں
    اب یہ عالم ہے کہ غم کی بھی خبر ہوتی نہیں اشک بہہ جاتے ہیں لیکن آنکھ تر ہوتی نہیں پھر کوئی کم بخت کشتی نذر طوفاں ہو گئی ورنہ ساحل پر اداسی اس...
  • آواز کے ہم راہ سراپا بھی تو دیکھوں
     آواز کے ہم راہ سراپا بھی تو دیکھوں  اے جان سخن میں تیرا چہرہ بھی تو دیکھوں  دستک تو کچھ ایسی ہے کہ دل چھونے لگی ہے  اس حبس میں بارش کا یہ ج...

Menu Footer Widget

  • Home
  • About us
  • Contact Us
  • privacy policy
  • disclaimer
  • Terms and Conditions
Simple theme. Powered by Blogger.