Based on the source provided, you can **find poetry in Urdu by famous Pakistani and Indian poets**. The source indicates that it is easy to **text copy and paste Urdu poetry** and to **read the famous Urdu shayari and the latest**.
Monday, May 29, 2023
درد ہو گر دل میں،،،،تو دوا کیجیئے،
Saturday, December 31, 2022
دلوں کو توڑنے والو تمہیں کسی سے کیا
دلوں کو توڑنے والو تمہیں کسی سے کیا
ملو تو آنکھ چرا لو تمہیں کسی سے کیا
ہماری لغزش پا کا خیال کیوں ہے تمہیں
تم اپنی چال سنبھالو تمہیں کسی سے کیا
چمک کے اور بڑھاؤ مری سیہ بختی
کسی کے گھر کے اجالو تمہیں کسی سے کیا
نظر بچا کے گزر جاؤ میری تربت سے
کسی پہ خاک نہ ڈالو تمہیں کسی سے کیا
مجھے خود اپنی نظر میں بنا کے بیگانہ
جہاں کو اپنا بنا لو تمہیں کسی سے کیا
قریب نزع بھی کیوں چین لے سکے کوئی
نقاب رخ سے اٹھا لو تمہیں کسی سے کیا
سیف الدین سیف
read more
آپھر کریں یار طرحدار،کی باتیں
our
ہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب تر کہاں
ہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب تر کہاں
اب ٹھہرتی ہے دیکھیے جا کر نظر کہاں
ہے دورِ جام اول شب میں خودی سے دور
ہوتی ہے آج دیکھیے ہم کو سحر کہاں
یارب اس اختلاط کا انجام ہو بخیر
تھا اس کو ہم سے ربط مگر اس قدر کہاں
اک عمر چاہیے کہ گوارا ہو نیش عشق
رکھی ہے آج لذتِ زخمِ جگر کہاں
بس ہو چکا بیان کسل و رنج راہ کا
خط کا مرے جواب ہے اے نامہ بر کہاں
کون و مکاں سے ہے دلِ وحشی کنارہ گیر
اس خانماں خراب نے ڈھونڈا ہے گھر کہاں
ہم جس پہ مر رہے ہیں وہ بات ہے کچھ اور
عالم میں تجھ سے لاکھ سہی تو مگر کہاں
ہوتی نہیں قبول دعا ترکِ عشق کی
جی چاہتا نہ ہو تو زبان میں اثر کہاں
حالی نشاطِ نغمہ و مے ڈھونڈتے ہو اب
آئے ہو وقتِ صبح، رہے رات بھر کہاں
مولانا الطاف حسین حالی
read more
نصیب والی ہوں تیری لگن میں رہتی ہوں
our
Friday, December 30, 2022
سانس لینا بھی سزا لگتا ہے
یادیں
سانس لینا بھی سزا لگتا ہے
اَب تو مرنا بھی رَوا لگتا ہے
کوہِ غم پر سے جو دیکھوں تو مجھے
دشت آغوش فنا لگتا ہے
سرِ بازار ہے یاروں کی تلاش
جو گزرتا ہے خفا لگتا ہے
موسمِ گل میں سرِ شاخ گلاب
شعلہ بھڑکے تو بجا لگتا ہے
مسکراتا ہے جو اس عالم میں
با خدا مجھ کو خدا لگتا ہے
اتنا مانوس ہوں سناٹے سے
کوئی بولے تو برا لگتا ہے
ان سے مل کر بھی نہ کافور ہوا
درد یہ سب سے جدا لگتا ہے
نطق کا ساتھ نہیں دیتا ذہن
شکر کرتا ہوں گلہ لگتا ہے
اس قدر تند ہے رفتار حیات
وقت بھی رشتہ بپا لگتا ہے
احمد ندیم قاسمی
read more
عشق جب تیز دھار ہوتا ہے
our
جلوہ بے مایہ سا تھا چشم و نظر سے پہلے
جلوہ بے مایہ سا تھا چشم و نظر سے پہلے
زیست اک حادثہ تھی قلب و جگر سے پہلے
حسن کے سوز نمائش کا ہے انعام حیات
وقت بھی وقت نہ تھا شمس و قمر سے پہلے
وحی اتری دل بے تاب کی تشکیل کے بعد
عشق تعمیر ہوا علم و ہنر سے پہلے
عین فردوس میں جل اٹھا تھا آدم کا شباب
آگ برسی تھی یہیں دیدۂ تر سے پہلے
پھر کہیں دل کے سوا ان کو اماں ہی نہ ملی
بت نکالے گئے اللہ کے گھر سے پہلے
زندگی مزرع تکلیف و سکوں ہے افضلؔ
شام اگتی ہے یہاں نور سحر سے پہلے
شیر افضل جعفری
read more
مُجھے شَکل دَے کے تَمام کر کَفِ کُوزَہ گَر
شرما گئے لجا گئے دامن چھڑا گئے
شرما گئے لجا گئے دامن چھڑا گئے
اے عشق مرحبا وہ یہاں تک تو آ گئے
دل پر ہزار طرح کے اوہام چھا گئے
یہ تم نے کیا کیا مری دنیا میں آ گئے
سب کچھ لٹا کے راہ محبت میں اہل دل
خوش ہیں کہ جیسے دولت کونین پا گئے
صحن چمن کو اپنی بہاروں پہ ناز تھا
وہ آ گئے تو ساری بہاروں پہ چھا گئے
عقل و جنوں میں سب کی تھیں راہیں جدا جدا
پھر پھر کے لیکن ایک ہی منزل پہ آ گئے
اب کیا کروں میں فطرت ناکام عشق کو
جتنے تھے حادثات مجھے راس آ گئے
جگر مرادآبادی
read more
دیوار شب اور عکس رخ یار سامنے
our
تم حقیقت نہیں ہو حسرت ہو
تم حقیقت نہیں ہو حسرت ہو
جو ملے خواب میں وہ دولت ہو
میں تمہارے ہی دم سے زندہ ہوں
مر ہی جاؤں جو تم سے فرصت ہو
تم ہو خوشبو کے خواب کی خوشبو
اور اتنی ہی_______ بے مروت ہو
تم ہو پہلومیں___پر قرار نہیں
یعنی ایسا ہے جیسے فرقت ہو
تم ہو انگڑائی رنگ و نکہت کی
کیسے انگڑائی سے شکایت ہو
کس لئے______ دیکھتی ہو آئینہ
تم تو خود سے بھی خوبصورت ہو
کس طرح چھوڑ دوں تمہیں جاناں
تم مری زندگی کی_____ عادت ہو
داستاں ختم____ ہونے والی ہے
تم مری آخری______محبت ہو۔۔۔
سید جون ایلیاء
read more
جو ملے خواب میں وہ دولت ہو
میں تمہارے ہی دم سے زندہ ہوں
مر ہی جاؤں جو تم سے فرصت ہو
تم ہو خوشبو کے خواب کی خوشبو
اور اتنی ہی_______ بے مروت ہو
تم ہو پہلومیں___پر قرار نہیں
یعنی ایسا ہے جیسے فرقت ہو
تم ہو انگڑائی رنگ و نکہت کی
کیسے انگڑائی سے شکایت ہو
کس لئے______ دیکھتی ہو آئینہ
تم تو خود سے بھی خوبصورت ہو
کس طرح چھوڑ دوں تمہیں جاناں
تم مری زندگی کی_____ عادت ہو
داستاں ختم____ ہونے والی ہے
تم مری آخری______محبت ہو۔۔۔
سید جون ایلیاء
ھائے!دنیا کے ستم یاد،نہ اپنی ہی وفا یاد
our
اداسی میں گِھرا تھا دل، چراغِ شام سے پہلے
اداسی میں گِھرا تھا دل، چراغِ شام سے پہلے
نہیں تھا کُچھ سرِ محفل، چراغِ شام سے پہلے
حُدی خوانو، بڑھاؤ لَے، اندھیرا ہونے والا ہے
پہنچنا ہے سرِ منزل، چراغِ شام سے پہلے
دلوں میں اور ستاروں میں اچانک جاگ اٹھتی ہے
عجب ہلچل، عجب جھل مِل، چراغِ شام سے پہلے
وہ ویسے ہی وہاں رکھی ہے، عصرِ آخرِ شب میں
جو سینے پر دھری تھی سِل، چراغِ شام سے پہلے
ہم اپنی عمر کی ڈھلتی ہوئی اِک سہ پہر میں ہیں
جو ملنا ہے ہمیں تو مل، چراغِ شام سے پہلے
ہمیں اے دوستو! اب کشتیوں میں رات کرنی ہے
کہ چھپ جاتے ہیں سب ساحل، چراغِ شام سے پہلے
سحر کا اولیں تارا ہے جیسے رات کا ماضی
ہے دن کا بھی تو مستقبل، چراغِ شام سے پہلے
نجانے زندگی اور رات میں کیسا تعلق ہے
الجھتی کیوں ہے اتنی گِل چراغِ شام سے پہلے
محبت نے رگوں میں کِس طرح کی روشنی بھر دی
کہ جل اٹھتا ہے امجد دل، چراغِ شام سے پہلے
امجد اسلام امجد
read more
یہ سوز اندروں تا کہ،یہ چشم خونفشاں کب تک
our
دل میں کسی کے راہ کئے جا رہا ہوں میں
غزل
دل میں کسی کے راہ کئے جا رہا ہوں میں
دل میں کسی کے راہ کئے جا رہا ہوں میں
کتنا حسیں گناہ کئے جا رہا ہوں میں
دنیائے دل تباہ کئے جا رہا ہوں میں
صرف نگاہ و آہ کئے جا رہا ہوں میں
فرد عمل سیاہ کئے جا رہا ہوں میں
رحمت کو بے پناہ کئے جا رہا ہوں میں
ایسی بھی اک نگاہ کئے جا رہا ہوں میں
ذروں کو مہر و ماہ کئے جا رہا ہوں میں
مجھ سے لگے ہیں عشق کی عظمت کو چار چاند
خود حسن کو گواہ کئے جا رہا ہوں میں
دفتر ہے ایک معنئ بے لفظ و صوت کا
سادہ سی جو نگاہ کئے جا رہا ہوں میں
آگے قدم بڑھائیں جنہیں سوجھتا نہیں
روشن چراغ راہ کئے جا رہا ہوں میں
معصومئ جمال کو بھی جن پہ رشک ہے
ایسے بھی کچھ گناہ کئے جا رہا ہوں میں
تنقید حسن مصلحت خاص عشق ہے
یہ جرم گاہ گاہ کئے جا رہا ہوں میں
اٹھتی نہیں ہے آنکھ مگر اس کے روبرو
نادیدہ اک نگاہ کئے جا رہا ہوں میں
گلشن پرست ہوں مجھے گل ہی نہیں عزیز
کانٹوں سے بھی نباہ کئے جا رہا ہوں میں
یوں زندگی گزار رہا ہوں ترے بغیر
جیسے کوئی گناہ کئے جا رہا ہوں میں
مجھ سے ادا ہوا ہے جگرؔ جستجو کا حق
ہر ذرے کو گواہ کئے جا رہا ہوں میں
جگرؔ مرادآبادی
read more
جس نے تری آنکھوں میں شرارت نہیں دیکھی
جس نے تری آنکھوں میں شرارت نہیں دیکھی
وہ لاکھ کہے اس نے محبت نہیں دیکھی
اک روپ مرے خواب میں لہرا سا گیا تھا
پھر دل میں کوئی چیز سلامت نہیں دیکھی
آئینہ تجھے دیکھ کے گل نار ہوا تھا
شاید تری آنکھوں نے وہ رنگت نہیں دیکھی
یوں نقش ہوا آنکھ کی پتلی پہ وہ چہرہ
پھر ہم نے کسی اور کی صورت نہیں دیکھی
خیرات کیا وہ بھی جو موجود نہیں تھا
تو نے تہی دستوں کی سخاوت نہیں دیکھی
صد شکر گزاری ہے قیامت تن تنہا
اس رات کسی نے مری حالت نہیں دیکھی
کیا تجھ سے کہیں کیسے کٹی کیسے کٹے گی
اچھا ہے کہ تو نے یہ مصیبت نہیں دیکھی
شاید اسی باعث وہ فروزاں ہے ابھی تک
سورج نے کبھی رات کی ظلمت نہیں دیکھی
سب کی طرح تو نے بھی مرے عیب نکالے
تو نے بھی خدایا مری نیت نہیں دیکھی
تنکا ہوں مگر سیل کے رستے میں کھڑا ہوں
اے بھاگنے والو مری ہمت نہیں دیکھی
جو ٹھان لیا دل میں وہ کر گزرا ہوں شہزادؔ
آئی ہوئی سر پر کوئی آفت نہیں دیکھی
read more
وہ بلائیں تو کیا تماشا ہو
our
خالی خالی سی وہاں صبح کی جھولی ہوگی
غزل
خالی خالی سی وہاں صبح کی جھولی ہوگی
رات بھی ساتھ ہی تیرے کہیں ہَو لی ہوگی
آسماں پر تیرے ہونٹوں کے نشاں سے ہوں گے
نیلگوں عکس نے مَے سی کوئی گھولی ہوگی
ابر جھکتے ہی در و بام پہ جل تھل ہوگا
دیکھنے چھت پہ تجھے رنگوں کی ٹولی ہوگی
سبزہ مہکا ہُوا ہوگا تیرے آنگن کے قریب
شورشِ گُل میں تُو آہستہ سے بولی ہوگی
جھانکتا ہوگا کسی چھت سے مرا پاگل پن
اور کوچے میں ترے بیاہ کی ڈولی ہوگی
آج کے دن ہے کسی خوابِ حِنا کی رخصت
آج کے دن تو یہاں خون کی ہَولی ہو گی
چھپتے پھرتے ہیں شبِ قہر سے اب شہر کے لوگ
کیا کریں اب تو یہی آنکھ مچولی ہوگی
اپنے اٹھنے پہ بھی وہ باغ تو ویسا ہی رہا
ہم تو سمجھے تھے کہ کوئل بھی نہ بولی ہوگی
اے رہِ عمر سے منہ موڑ کے جانے والے
آنکھ تُو نے کسی دنیا میں تو کھولی ہوگی
اک ذرا جا کے نوید اپنی خبر لے آؤں
اُس نے گلیوں میں مری خاک تو رولی ہوگی
افضال نوید
read more
کسی کو دے کے دل کوئی نوا سنجِ فغاں کیوں ہو
our
کچی آنکھوں نے دیکھے تھے،خوش فہمی میں کچے خواب.
Subscribe to:
Posts (Atom)
-
مرے بس میں کاش یارب وہ سِتم شعار ہوتا مرے بس میں کاش یارب وہ سِتم شعار ہوتا یہ نہ تھا تو کاش دِل پر مُجھے اختیار ہوتا پسِ مرگ کاش یونہى ...
-
اب یہ عالم ہے کہ غم کی بھی خبر ہوتی نہیں اشک بہہ جاتے ہیں لیکن آنکھ تر ہوتی نہیں پھر کوئی کم بخت کشتی نذر طوفاں ہو گئی ورنہ ساحل پر اداسی اس...