Based on the source provided, you can **find poetry in Urdu by famous Pakistani and Indian poets**. The source indicates that it is easy to **text copy and paste Urdu poetry** and to **read the famous Urdu shayari and the latest**.
Thursday, August 25, 2022
گےُ دنون کا رفیق تھا وہ
سکوت ِشب میں تیرے بعد , صدائیں بیَن کرتی ہیں
سکوت ِشب میں تیرے بعد , صدائیں بیَن کرتی ہیں
بڑے بے اثر ہیں یہ ہاتھ ، دعائیں بیَن کرتی ہیں
After you in the silence of the night, the voices tell
Very ineffectual are these hands, saying prayers
میرے ہونٹوں کی خستہ چُپ , تجھے آواز دیتی ہے
میرے تَن کی شکستہ سب قبائیں , بیَن کرتی ہیں
The dull silence of my lips, gives you a voice
All the broken parts of my body are crying
میرے اجڑے سے آنگن میں , عجب میلا سا لگتا ہے
کبھی جو سسکیاں تھم جائیں , تو آہیں بیَن کرتی ہیں
From my yard to the patio, it looks awfully sloppy
Sometimes when the sobs stop, the sighs are heard
تیرے قدموں کے بوسوں سے , کبھی آراستہ تھیں جو
میرے پیروں کے چھالوں پر , وہ راہیں بیَن کرتی ہیں
With the kisses of your feet, which were once adorned
On the soles of my feet, they show the way
میری سانسوں میں ماتم ہے ، تیرے جانے کے منظر کا
میری دھڑکن میں ہر لحظہ , نِدائیں بیَن کرتی ہیں
There is mourning in my breath, the scene of your departure
Every moment in my heartbeat, the cries tell
میری ناکام چاہت کی , قبر پہ اتنا لکھ دینا
سیاہ نصیب والوں پر , بلائیں بیَن کرتی ہیں
My failed desire to write so much on the grave
On those with black fortunes, the calls tell
جنوں عشق کا حاصل ، سر ِعالم ہے رسوائی
جدائی مجھ پہ ہنستی ہے ، وفائیں بیَن کرتی ہیں
For the jinns, the achievement of love is disgrace
Separation laughs at me, loyalty declares
read more
اے چاند یہاں نا نکلا کر۔۔۔۔
our
کچی آنکھوں نے دیکھے تھے،خوش فہمی میں کچے خواب.
کچی آنکھوں نے دیکھے تھے
خوش فہمی میں کچے خواب
Raw eyes had seen
Lucid dreams in lucidity
واضح تھا کہ بن جائیں گے
آخر اک دن نیزے خواب
It was clear that they would become
Finally, one day, I dream of spears
مجھکو ڈر ہے ٹوٹ نہ جائیں
عجلت کی سرگوشی سے
I'm afraid don't break
With a whisper of urgency
اسی لیۓ تو بول رہی ہوں
لے جا اپنے سارے خواب
That is why I am speaking
Take all your dreams
میں نے جی کر دیکھ لیا ہے
سچ ہے تو بس روٹی ہے
I have seen it
Truth is just bread
جھوٹ ہیں خواب دکھانے والے
جھوٹی نیندیں، جھوٹے خواب
Lies are dreamers
False sleeps, false dreams
ہم حسب_توفیق کرینگے
اسکا ماتم حجرے میں
We will adjust accordingly
His mourning in the room
جھوٹے لوگوں میں بانٹے ہیں
جس پاگل نے سچے خواب
The liars are divided among the people
The crazy dreams come true
خوابوں کی کم گوئی آگے
جا کر شور مچاتی ہے
Short dreams ahead
She goes and makes noise
بہرہ کر کے رکھ دیتے ہیں
دنیا والو،گونگے خواب
Deaf and put
Worldly, dumb dreams
بیٹوں کی صورت میں چھینا
ماؤں کی بینائی کو
Snatch in case of sons
To the sight of mothers
نیند کی وادی میں ڈوبے ہیں
کتنے چلتے،پھرتے خواب
Immersed in the valley of sleep
How many walking, repeating dreams
دیکھنے والوں کو بیچوں یا
مفت میں دے دوں اندھوں کو
Sell to viewers
I will give it to the blind for free
مشورہ دینے والو سن لو
میری مرضی،میرے،خواب
Listen to those who give advice
My wish, my dream
Dr. Naheed Kayani
read more
غبار راہ آئینہء،نقش کارواں بھی ہے
our
دِکھنا ہے پھول کو اس چہرے کے جیسا تازہ
میرے شعروں نے دن سنوارے ہیں
میرے شعروں نے دن سنوارے ہیں
میرے اشعار ماہ پارے ہیں
My poems have brightened the daysMy poems are full moon
وہ ہمیں ہیں کہ جن کے شعروں میں
لوحِ محفوظ کے اشارے ہیں
They are us that in whose poems
There are signs of safekeeping
میرے دوزخ کدے میں آ تو سہی
یاں بھی فردوس کے نظارے ہیں
Come to my hell
There are also views of Firdaus
حد میں رہنا ہی عقلمندی ہے
اے سمندر کے بھی کنارے ہیں
It is wise to stay within limits
There are also shores of the sea
بعد مرنے کے زندگی ہوگی
موت سے پہلے سب خسارے ہیں
There will be life after death
Before death all are losses
ہوش والے ہی گریہ کرتے ہیں
ہم نے رو رو کے دن سنوارے ہیں
Only the wise cry
We have spent the days of Roo Roo
ماہ و انجم کے جیسے کر تُو سفر
روشنی کے یہ استعارے ہیں
You travel like moon and moon
These are metaphors of light
اے مری چپ کلام کرتی ہے
یہ بھی تیری طرف اشارے ہیں
O Mary speaks quietly
These are also signs towards you
تیز دھاری قلم کی مت پوچھو
ہم نے کتنے ہی سر اتارے ہیں
Don't ask for a sharp pen
How many heads have we taken off?
ہمتِ مرداں اے خدا کی مدد
کتنے ہی لوگ بے سہارے ہیں
Courage of men O help of God
How many people are destitute?
وہ جہاں چُپ لگی تھی لیلیٰ کو
ہم وہیں سے تجھے پکارے ہیں
The one where Laila was silent
We have called you from there
بویی ہے ہم نے روشنی شہرو
لہو روشن ہیں تو ہمارے ہیں
We have sown Roshni Shahro
If the blood is bright, then it is ours
sahar
read mor
our
Wednesday, August 24, 2022
گلہ نہیں ہے اگر مَیں تیری نظر میں نہیں
گلہ نہیں ہے اگر مَیں تیری نظر میں نہیں
ستارہ کوئی بھی اِس وقت اپنے گھر میں نہیں
تری طرح مری دنیا میں اختیار کسے
مری طرح کوئی بے بس ترے نگر میں نہیں
کِیا ہے فکرِ نشیمن سے برق نے آزاد
خدا کا شکر کہ اب میں کسی خطر میں نہیں
اب احتساب کسی کا کوئی کرے کیسے
بھنور ہے کشتی میں کشتی کسی بھنور میں نہیں
کوئی امیر ہو اپنی بلا سے ، کوئی غریب
سوال اتنا ہے کیوں فرق خیر و شر میں نہیں
اس ارتقا کا نہ جانے زوال کیا ہوگا
بشر کی کوئی صفت آج کے بشر میں نہیں
چلے ہو ساتھ تو ہمت نہ ہارنا واصف
کہ منزلوں کا تصور میرے سفر میں نہیں
واصف علی واصف
read more
our
گلاب آنکھیں، شراب آنکھیں
دیدنی ظلم رسیدوں کی ہے حالت اللہ
دیدنی ظلم رسیدوں کی ہے حالت اللہ
تیری مخلوق پہ آئی ہے قیامت اللہ
تیری بارش بنی ہے باعثِ کلفت ہر سو
تیری بارش تو ہے رحمت کی علامت اللہ
بہہ گئے آہ غریبوں کے گھروندے، گھر بار
قابلِ دید بے چاروں کی ہے حالت اللہ
کسمپرسی کی یہ زنجیر میں جکڑے مظلوم
تو ہی ان بے کسوں کی کرنا حفاظت اللہ
پھر گیا پانی غریبوں کی امیدوں پر اُف
بھاڑ میں جائے حکومت کی نظامت اللہ
بے بسوں کا نہیں احساس شکم سیروں کو
چھین لے اہلِ تصرف سے امامت اللہ
اتنا دشوار نہ جینا ہو ہمارا حاویؔ
خود کشی کی ہمیں گر دیدے اجازت اللہ
حاویؔ مومن آبادی
read more
our
ہم احتیاط کی ایسی مثال دیتے ہیں
ہم احتیاط کی ایسی مثال دیتے ہیں
تمہارا ذکر بھی آئے تو ٹال دیتے ہیں
دکھاتے پھرتے نہیں دل کے زخم دنیا کو
تمام درد کو شعروں میں ڈھال دیتے ہیں
تمہیں بھلانے کی کوشش میں بے سبب ہم بھی
خود اپنے آپ کو مشکل میں ڈال دیتے ہیں
ہم انتخاب میں زیادہ نہیں الجھتے ہیں
اگر غرض پڑے سکہ اچھال دیتے ہیں
ہمیں قبول نہیں چھوٹا منہ بڑی باتیں
مثال بنتے ہیں اور پھر مثال دیتے ہیں
سندیپ گپتے
read more
suna hai log use aankh bhar ke dekhte hain
our
لڑی سی اشکوں کی پلکوں پہ سُرمئی کیا تھی
لڑی سی اشکوں کی پلکوں پہ سُرمئی کیا تھی
حَسِین آنکھوں میں اک ڈور قُرمزی کیا تھی
اَخِیر تک یہ معمّہ سمجھ نہیں پایا
کہ ایک خواب تھی دھوکہ تھی زندگی کیا تھی
جُدا ہوا تھا خموشی سے اس قدر وہ بھی
ہمیں تو یاد نہیں بات آخری کیا تھی
چلو یہ مان لیا ہم سمجھ سکے نہ کبھی
بتائیں آپ کہ مرضی پھر آپ کی کیا تھی۔۔؟
عجب مقام پہ لائیں محبتیں مجھکو
بس ایک نور تھا ہر سمت روشنی کیا تھی
اگر میں شعر نہ کہتا تو مر گیا ہوتا
غُبارِ دل تھا میرا اور شاعری کیا تھی ۔۔
وہ اک ٹرین کے انجن کی آخری سیٹی
جو تیرے گاؤں سے گزری تو چیختی کیا تھی
اگر وہ چاند نہ اُترا تھا گھر میں پچھلی شب
کھنک سی کانوں میں عیش وہ نقرئی کیا تھی
read more
our
بے چین بہت پھرنا گھبرائے ہوئے رہنا
بے چین بہت پھرنا گھبرائے ہوئے رہنا
اک آگ سی جذبوں کی دہکائے ہوئے رہنا
چھلکائے ہوئے چلنا خوشبو لب لعلیں کی
اک باغ سا ساتھ اپنے مہکائے ہوئے رہنا
اس حسن کا شیوہ ہے جب عشق نظر آئے
پردے میں چلے جانا شرمائے ہوئے رہنا
اک شام سی کر رکھنا کاجل کے کرشمے سے
اک چاند سا آنکھوں میں چمکائے ہوئے رہنا
عادت ہی بنا لی ہے تم نے تو منیرؔ اپنی
جس شہر میں بھی رہنا اکتائے ہوئے رہنا
منیر نیازی
read more
Ham apna ishq chamkaen tum apna husn chamkao
our
پیار کی ہر اک رسم کہ جو متروک تھی میں نے جاری کی
پیار کی ہر اک رسم کہ جو متروک تھی میں نے جاری کی
عشق لبادہ تن پر پہنا اور محبت طاری کی
میں اب شہر عشق میں کچھ قانون بنانے والا ہوں
اب اس اس کی خیر نہیں ہے جس جس نے غداری کی
پہلے تھوڑی بہت محبت کی کہ کیسی ہوتی ہے
پر جب اصلی چہرہ دیکھا میں نے تو پھر ساری کی
جو بھی مڑ کر دیکھے گا وہ پتھر کا ہو جائے گا
دیکھو دیکھو شہر میں آئے سناٹا اور تاریکی
ایک جنم میں میں اس کا تھا ایک جنم میں وہ میرا
ہم نے کی ہر بار محبت لیکن باری باری کی
ہم سا ہو تو سامنے آئے عادل اور انصاف پسند
دشمن کو بھی خون رلایا یاروں سے بھی یاری کی
ایسا پیار تھا ہم دونوں میں کہ برسوں لا علم رہے
اس نے بھی کردار نبھایا میں نے بھی فن کاری کی
بات تو اتنی سی ہے واپس جانے کو میں آیا تھا
سانس اٹھائی عمر سمیٹی چلنے کی تیاری کی
عامر امیرؔ
read more
Gar baazi ishq ki baazi hai jo chaho laga do Dar kaisa
our
رخصت ہوا تو بات مری مان کر گیا
رخصت ہوا تو بات مری مان کر گیا
جو اُس کے پاس تھا وہ مجھے دان کر گیا
بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رُت ہی بدل گئی
اک شخص سارے شہر کو ویران کرگیا
دلچسپ واقعہ ہے کہ کل اِک عزیز دوست
اپنے مفاد پر مجھے قربان کرگیا
کتنی سدھر گئی ہے جدائی میں زندگی
ہاں وہ جفا سے مجھ پہ تو احسان کر گیا
ظفر میں بات بات پہ کہتا تھا جس کو جان
وہ شخص آخر مجھے بے جان کر گیا
ظفر
read more
Chalne Ka Hosla Nahi Rukna Muhal Kar Diya
our
Subscribe to:
Posts (Atom)
-
مرے بس میں کاش یارب وہ سِتم شعار ہوتا مرے بس میں کاش یارب وہ سِتم شعار ہوتا یہ نہ تھا تو کاش دِل پر مُجھے اختیار ہوتا پسِ مرگ کاش یونہى ...
-
اب یہ عالم ہے کہ غم کی بھی خبر ہوتی نہیں اشک بہہ جاتے ہیں لیکن آنکھ تر ہوتی نہیں پھر کوئی کم بخت کشتی نذر طوفاں ہو گئی ورنہ ساحل پر اداسی اس...