Sunday, July 31, 2022

سارا قصہ سنا چکے ہونگے

سارا قصہ سنا چکے ہونگے

 سارا قصہ سنا چکے ہونگے

وہ ہمیں آزما چکے ہونگے،،


تو بہت دیر بعد روئے گا

ہم بہت پہلے جا چکے ہونگے،،

میرے بعد تمہارے ساتھ کون بیٹھے گا

میرے بعد تمہارے ساتھ کون بیٹھے گا

 

میرے بعد تمہارے ساتھ کون بیٹھے گا 

نہ جانے کون کرئے گا برابری میری__!

ﺍﻭﺭ ﮐﭽﮫ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ ﺗﻮ ﺑﮭﺮﯼ ﺑﺎﺭﺵ ﻣﯿﮟ

ﺍﻭﺭ ﮐﭽﮫ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ ﺗﻮ ﺑﮭﺮﯼ ﺑﺎﺭﺵ ﻣﯿﮟ

 ﺍﻭﺭ ﮐﭽﮫ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ ﺗﻮ ﺑﮭﺮﯼ ﺑﺎﺭﺵ ﻣﯿﮟ

ﺗﺠﮫ ﺳﮯ ﺑﭽﮭﮍﮮ ﮨﻮﺋﮯ ﺭﺳﺘﻮﮞ ﭘﮧ ﺳﻔﺮ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﻮﮞ


ﻓﺮﺣﺖ ﻋﺒﺎﺱ ﺷﺎﮦ

میں اکیلی لڑ رہی ہُوں اپنی اُداسی سے،

میں اکیلی لڑ رہی ہُوں اپنی اُداسی سے،

 

میں اکیلی لڑ رہی ہُوں اپنی اُداسی سے، 

میں اپنے دُکھ اب اپنی ماں کو بھی نہیں بتاتی...! ۔ " 💔

اپنی تقدیر پہ کل خود لپٹ کر روئے

اپنی تقدیر پہ کل خود لپٹ کر روئے

  

غزل

اپنی تقدیر پہ کل خود لپٹ کر روئے

ایسا روئے در و دیوار چمٹ کر روئے


اپنا دکھ ہم نے زمانے سے چھپائے رکھا 

اپنے اندر کسی کونے میں سمٹ کر روئے


زندگی تیرے نوازے گئے ہر دکھ سے ہم

طفلِ ناداں کی طرح آہ چپٹ کر روئے


دیمکِ وقت نے چاٹے کیا کتابی چہرے 

مصحفِ زیست کے اوراق پلٹ کر روئے 


عقل مندوں کے قدم چوم رہی تھی دنیا 

کم خرد دامنِ قسمت سے چمٹ کر روئے


تو بھی دیتا رہا غم پیرِ فلک پے در پے 

ہم جواں سال بھی نامِ خدا، ڈٹ کر روئے


ہنس کے صحرائے اُداسی کو لتاڑا حاویؔ

آبلے پاؤں کے گرچہ مرے پھٹ کر روئے 


(حاویؔ مومن آبادی)

توڑ کے آسمان سے لائے ھوئے ھیں ہم

توڑ کے آسمان سے لائے ھوئے ھیں ہم

 . غزل    


      توڑ کے آسمان سے لائے ھوئے ھیں ہم  

     تاروں سے آنگنِ دل سجائے ھوئے ھیں ہم  


       سرِ شام یادِ رفتہ سلگائے ھوئے ھیں ہم  

       بام و در گھر کے چمکائے ھوئے ھیں ہم  


       وہ ادائیں شر انگیز ھیں مگر ضبط اپنا  

      دانتوں کو بھینچ کےدبائے ھوئے ھیں ہم  


      اڑتی ھوئی تتلی کی طرح آ جائے شائد  

      پر محبت کے تو پھیلائے ھوئے ھیں ہم 


      بندوں سے ڈر تو نہیں لگتا ہمیں صاحب  

      سخت لہجوں کے ستائے ھوئے ھیں ہم  


      دیکھو زرا تم اور دروازہِ دل کھولو زرا  

      آپ کے دل کے باہر آئے ھوئے ھیں ہم  


      تو آئے نہ آئے مگر خیال تیرے کو سدا  

      سراور آنکھوں پہ بٹھائے ھوئے ھیں ہم  


      گو کہ یاد رکھتے ھیں مہر و محبت ہم  

      گردشِ زمانہ کو بھلائے ھوئے ھیں ہم  

       کلام,,,, 

             چودھری لیاقت علی انصاری

ﻣُﺤَﺒّﺖ ﻧﺎﯾﺎﺏ ﮔُﻮھﺮ ہے ____ ﺍِﺳﮯ ﺑﯿﮑﺎﺭ ﻣَﺖ ﮐﺮﻧﺎ

ﻣُﺤَﺒّﺖ ﻧﺎﯾﺎﺏ ﮔُﻮھﺮ ہے ____ ﺍِﺳﮯ ﺑﯿﮑﺎﺭ ﻣَﺖ ﮐﺮﻧﺎ

 ﻣُﺤَﺒّﺖ ﻧﺎﯾﺎﺏ ﮔُﻮھﺮ ہے ____ ﺍِﺳﮯ ﺑﯿﮑﺎﺭ ﻣَﺖ ﮐﺮﻧﺎ

ﮐِﺴﯽ ﮐَﻢ ﻇﺮﻑ ﮐﮯ ﺁﮔﮯ __ ﮐَﺒﮭﯽ ﺍِﻇﮩﺎﺭ ﻣَﺖ ﮐﺮﻧﺎ


                                               

قراں نے میرے بارے میں "والعصر" پکارا

قراں نے میرے بارے میں "والعصر" پکارا

 قراں نے میرے بارے میں "والعصر" پکارا

یعنی میں خسارا ہوں ذرا سوچ کے ملنا


🔥

اعطاس احمد اعطاس

اپنے ہاتھوں سے کر دیا آزاد اُس کو

 

اپنے ہاتھوں سے کر دیا آزاد اُس کو

اپنے ہاتھوں سے کر دیا آزاد اُس کو

جِس پرِندے میں ____ جان تھی ہماری


                                                                 

میری خاموشی کو ___ کمزوری نا سمجھو،

میری خاموشی کو ___ کمزوری نا سمجھو،


میری خاموشی کو ___ کمزوری نا سمجھو،

میں تمہاری روح سے جسم اُدھیڑ سکتا ہوں



 

تم سے پہلے وہ جو اک شخص یہاں تخت نشیں تھا

تم سے پہلے وہ جو اک شخص یہاں تخت نشیں تھا

 تم سے پہلے وہ جو اک شخص یہاں تخت نشیں تھا 

اس کو بھی اپنے خدا ہونے پہ اتنا ہی یقیں تھا 


کوئی ٹھہرا ہو جو لوگوں کے مقابل تو بتاؤ 

وہ کہاں ہیں کہ جنہیں ناز بہت اپنے تئیں تھا 


آج سوئے ہیں تہ خاک نہ جانے یہاں کتنے 

کوئی شعلہ کوئی شبنم کوئی مہتاب جبیں تھا 


اب وہ پھرتے ہیں اسی شہر میں تنہا لیے دل کو 

اک زمانے میں مزاج ان کا سر عرش بریں تھا 


چھوڑنا گھر کا ہمیں یاد ہے جالبؔ نہیں بھولے 

تھا وطن ذہن میں اپنے کوئی زنداں تو نہیں تھا


حبیب جالب

تو وہی ، پھر نہ لوٹنے والا

تو وہی ، پھر نہ لوٹنے والا

 تو وہی ، پھر نہ لوٹنے والا


ہم وہی ، راہ دیکھنے والے

تیری نام سے محبت تیری بات سے محبت

تیری  نام  سے  محبت  تیری بات  سے محبت

 

تیری  نام  سے  محبت  تیری بات  سے محبت


 تو نہیں ہے پاس پھر بھی تیری یاد سے محبت

Saturday, July 30, 2022

بھیگی ھُوئی اِک شام کی دھلیز پہ بیٹھے

بھیگی ھُوئی اِک شام کی دھلیز پہ بیٹھے

 بھیگی ھُوئی اِک شام کی دھلیز پہ بیٹھے 

ھم دِل کے سُلگنے کا سبب ، سوچ رھے ھیں 


"شکیب جلالی"

کچھ بات تو ہے تیری باتوں میں

کچھ بات تو ہے تیری باتوں میں

 کچھ بات تو ہے تیری باتوں میں 

جو بات یہاں تک پہنچی 


ھم دل سے گئے۔۔۔۔۔۔دل تم پہ گیا

اور بات خدا تک جا پہنچی


 

‏یہ ضروری تو نہیں قصدِ سفر منزل ہو

‏یہ ضروری تو نہیں قصدِ سفر منزل ہو

 ‏یہ ضروری تو نہیں قصدِ سفر منزل ہو

مدعا! خاک اڑآنا بھی تو ہو سکتآ ہے


🔥

امان عباس!

شام کے سائے بالشتوں سے ناپے ہیں

شام کے سائے بالشتوں سے ناپے ہیں

 شام کے سائے بالشتوں سے ناپے ہیں 

چاند نے کتنی دیر لگا دی آنے میں 


گلزار

ایک اکیلی چھتری میں جب

ایک اکیلی چھتری میں جب

 ایک اکیلی چھتری میں جب

آدھے آدھے بھیگ رہے تھے

آدھے سوکھے آدھے گیلے 

سوکھا تو میں لے آئی تھی

گیلا من شاید بستر کے پاس پڑا ہو

وہ بھجوا دو


میرا کچھ سامان ۔۔۔


گلزار 🌸

میرے بے ربط خیالات میں کیا رکھا ہے

میرے بے ربط خیالات میں کیا رکھا ہے

 میرے بے ربط خیالات میں کیا رکھا ہے 

میں تو پاگل ہوں میری بات میں کیا رکھا ہے 


باندھ رکھا ہے تیری یاد نے ماضی سے مجھے 

ورنہ گزرے ہوئے لمحات میں کیا رکھا ہے 


میری تکمیل تیری ذات سے ہی ممکن ہے 

تو الگ ہو تو میری ذات میں کیا رکھا ہے 


یہ شب و روز تیرے دم سے ہی تابندہ ہے 

ورنہ ان گردش حالات میں کیا رکھا ہے


سلمان ساحل

ایک پرواز دکھائی دی ہے

ایک پرواز دکھائی دی ہے

 ایک پرواز دکھائی دی ہے 

تیری آواز سنائی دی ہے 


صرف اک صفحہ پلٹ کر اس نے 

ساری باتوں کی صفائی دی ہے 


پھر وہیں لوٹ کے جانا ہوگا 

یار نے کیسی رہائی دی ہے 


جس کی آنکھوں میں کٹی تھیں صدیاں 

اس نے صدیوں کی جدائی دی ہے 


زندگی پر بھی کوئی زور نہیں 

دل نے ہر چیز پرائی دی ہے 


آگ میں کیا کیا جلا ہے شب بھر 

کتنی خوش رنگ دکھائی دی ہے


گلزار

حدوں سے کہہ دو کچھ دیر ہمیں اجازت دیں

حدوں سے کہہ دو کچھ دیر ہمیں اجازت دیں

 حدوں سے کہہ دو کچھ دیر ہمیں اجازت دیں

کچھ کرناھے ہمیں، اصولوں کے خلاف جا کر❤

کسی نے دیکھا تھا ہاتھ میرا

کسی نے دیکھا تھا ہاتھ میرا

 کسی نے دیکھا تھا ہاتھ میرا 

اور اس نے فوراً یہ کہہ دیا تھا 

کسی سے دل کی نہ بات کرنا 

نہ دل لگانا بتا رہا ہوں

ملیں گے تم کو ہزار لیکن

کوئی تمہارا نہیں بنے گا 

یہ بات لکھ کے میں دے رہا ہوں 

تمہاری خوشیاں زوال پر ہیں

تمہارے دکھ کو عروج ہو گا

تمہاری آنکھوں کو نم ملے گا 

تمہیں ہمیشہ ہی غم ملے گا 

 محبتوں پہ خزاں رہے گی

بہار مِلنا محال ہو گا 

تو اس نجومی نے سچ کہا تھا

کوئی تمہارا نہیں بنے گا

نمک کو ہاتھ میں لیکر ، ستمگر سوچتے کیا ھو

نمک کو ہاتھ میں لیکر ، ستمگر سوچتے کیا ھو

 نمک کو ہاتھ میں لیکر ، ستمگر سوچتے کیا ھو


ہزاروں زخم ھیں دل پر،جہاں چاھو چھڑک ڈالو

Friday, July 29, 2022

سارا شہر تیری خوشبو بھانپ لے گا

سارا شہر تیری خوشبو بھانپ لے گا

 سارا شہر تیری خوشبو بھانپ لے گا

خدارا ! مت بھیگنا بارش میں

دل ہتھیلی پہ میری دھڑکا تھا

دل ہتھیلی پہ میری دھڑکا تھا

 دل ہتھیلی پہ میری دھڑکا تھا 

جب میرے ہاتھ کو چھوا اس نے



‏میں نے ہمیشہ تمہاری خوشی کی دعا کی ہے

‏میں نے ہمیشہ تمہاری خوشی کی دعا کی ہے

 ‏میں نے ہمیشہ تمہاری خوشی کی دعا کی ہے 

یہ جانتے ہوئے بھی کہ تمہاری خوشی "میں"نہیں ہوں

🥀🥀

تم نے سوچا بہت مل جائے گے چاہنے والے..

تم نے سوچا بہت مل جائے گے چاہنے والے..

 تم نے سوچا بہت مل جائے گے چاہنے والے..


یہ نہ سوچا کے فرق ہوتا ہے چاہتوں میں بھی...

ترے سوا کوئی کیسے دکھائی دے مجھ کو ،،

ترے سوا کوئی کیسے دکھائی دے مجھ کو ،،

 ترے سوا کوئی کیسے دکھائی دے مجھ کو ،،

کہ میری آنکھوں پہ ہے دست غائبانہ ترا،،

دے کوئی طبیبـــــــ آ کے، ہمیں ایسی دوا بھی

دے کوئی طبیبـــــــ آ کے، ہمیں ایسی دوا بھی

 دے کوئی طبیبـــــــ آ کے، ہمیں ایسی دوا بھی


لذت بھی رہے درد کی ، مل جائے شفـــــــا بھی



اکـــــــ ادا سے دل چھلنی, اکـــــ ادا تسلی کی


یارِ مَن ستمگـــــر بھی، یارِ مَن مسیحـــــا بھی




تیری محبت سے بھر رکھی ہے میں نے اپنے دل کی تجوری!!

تیری محبت سے بھر رکھی ہے میں نے اپنے دل کی تجوری!!

 تیری محبت سے بھر رکھی ہے میں نے اپنے دل کی تجوری


کوئی کوہ نور لا کر بھی دے تو میں سودا نہ کروں 




نہیں ہوتے برداشت "تُم" پر دو نُقطے...

نہیں ہوتے برداشت "تُم" پر دو نُقطے...

 

نہیں ہوتے برداشت "تُم" پر دو نُقطے...


تبھی تو کہتی ہوں.... "ہم" .....ہو جائیں...


⁦⁩رات دروازے کی دستک پہ دھیان نہ دیا⁦⁩

⁦⁩رات دروازے کی دستک پہ دھیان نہ دیا⁦⁩


⁦⁩رات دروازے کی دستک پہ دھیان نہ دیا

⁦⁩

⁦رو پڑے صبح قدموں کے نشان دیکھ کر

more

یہ زندگی ہے یا کوئی عذاب ہے پیارے

ﺍﯾﮏ ﻭﺍﺭ ﺍﻭﺭ ﮐﺮ ______ ﮐﮧ ﯾﮧ ﻗﺼﮧ ﺗﻤﺎﻡ ﮨﻮ


ﺍﯾﮏ ﻭﺍﺭ ﺍﻭﺭ ﮐﺮ ______ ﮐﮧ ﯾﮧ ﻗﺼﮧ ﺗﻤﺎﻡ ﮨﻮ


 ﺍﯾﮏ ﻭﺍﺭ ﺍﻭﺭ ﮐﺮ ﮐﮧ ﯾﮧ ﻗﺼﮧ ﺗﻤﺎﻡ ﮨﻮ


ﺍﮮ ﻗﺎﺗﻞ ﯾﻮﮞ ﻧﮧ ﺟﺎ ﮨﻤﯿﮟ ﺳﺴﮑﺘﺎ ﭼﮭﻮﮌ ﮐﺮ


خاموشیاں بول دیتی ہیں جن کی باتیں نہیں ہوتیں

 

خاموشیاں بول دیتی ہیں جن کی باتیں نہیں ہوتیں

 خاموشیاں بول دیتی ہیں جن کی باتیں نہیں ہوتیں


عشق ان کا بھی قائم رہتا ہے جن کی ملاقاتیں نہیں ہوتیں


read more

زلیخا کا نمک کھائی ہوئیں عورتیں



‏تین چوتھآئی جل چکی دنیآ

‏تین چوتھآئی جل چکی دنیآ

 ‏تین چوتھآئی جل چکی دنیآ


آخری کش لگآ رہے ہیں ہم


لطیف ساجد

read mor

روزِ قیامت ھے ، میرا ھر روزِ حیات


‏تیرے بدلے ہوئے لہجے سے کہیں بہتر ہے

‏تیرے بدلے ہوئے لہجے سے کہیں بہتر ہے

 ‏تیرے بدلے ہوئے لہجے سے کہیں بہتر ہے


ہم جدائی کی اذیت ہی گوارا کر لیں



کچھ خدا ایسا کرے تجھ کو محبت ہو جائے


تُو پکارے ہمیں __ہم تجھ سے کنارا کر لیں



ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں

ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں

 

Tere Ishq Ki Inteha Chahta Huun
Meri Sadgi Dekh Kya Chahta huun

sitam ho ki ho vada-e-be-hijabi
koi baat sabr-azma chahta huun

ye jannat mubarak rahe zahidon ko
ki main aap ka samna chahta huun

zara sa to dil huun magar shoḳh itna
vahi lan-tarani suna chahta huun

koi dam ka mehman huun ai ahl-e-mahfil
charagh-e-sahar huun bujha chahta huun

bhari bazm men raaz ki baat kah di
bada be-adab huun saza chahta huun

ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
مری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں

ستم ہو کہ ہو وعدۂ بے حجابی
کوئی بات صبر آزما چاہتا ہوں
یہ جنت مبارک رہے زاہدوں کو
کہ میں آپ کا سامنا چاہتا ہوں
ذرا سا تو دل ہوں مگر شوخ اتنا
وہی لن ترانی سنا چاہتا ہوں
کوئی دم کا مہماں ہوں اے اہل محفل
چراغ سحر ہوں بجھا چاہتا ہوں
بھری بزم میں راز کی بات کہہ دی
بڑا بے ادب ہوں سزا چاہتا ہوں

Gar baazi ishq ki baazi hai jo chaho laga do Dar kaisa

Gar baazi ishq ki baazi hai jo chaho laga do Dar kaisa

 

Gar baazi ishq ki baazi hai

 jo chaho laga do Dar kaisa


Gar jiit gaye to kya kahna

 haare bhi to baazi maat nahin


گر بازی عشق کی بازی ہے 

جو چاہو لگا دو ڈر کیسا


گر جیت گئے تو کیا کہنا 

ہارے بھی تو بازی مات نہیں




Gham-e-jahan ho rukh-e-yar ho ki dast-e-adu

Gham-e-jahan ho rukh-e-yar ho ki dast-e-adu

 

Gham-e-jahan ho rukh-e-yar ho ki dast-e-adu


Suluk jis se kiya ham ne ashiqana kiya



غم جہاں ہو رخ یار ہو کہ دست عدو


سلوک جس سے کیا ہم نے عاشقانہ کیا



Husn ik dilruba hukumat hai

Husn ik dilruba hukumat hai


 

Husn ik dilruba hukumat hai


Ishq ik qudrati ghulami hai


حسن اک دل ربا حکومت ہے


عشق اک قدرتی غلامی ہے







‏ایک آنکھ میں حیا تو شرارت ہے ایک میں

‏ایک آنکھ میں حیا تو شرارت ہے ایک میں

 ‏ایک آنکھ میں حیا تو شرارت ہے ایک میں

 یہ شرم ہے غضب کی وہ شوخی بلا کی ہے

 

 کوئی یقین کیوں نہ کرے اُن کے قول کا 

 ہر بات میں قسم ہے، قسم بھی خدا کی ہے

گلاں وچوں گل تے کوئی نئیں

گلاں وچوں گل تے کوئی نئیں

گلاں وچوں گل تے کوئی نئیں🥀
تساں گل دی گل بنا چھوڑی🥀

اساں جتنی گل مکاندے رئے🥀
تساں اتنی گل ودھا چھوڑی🥀

اساں نت خلوص دی چھاں کیتی🥀
تساں جھڑکاں نال ونجا چھوڑی🥀

اساں لوکاں نال مکاندے رہے🥀
تساں ساڈے نال مکا چھوڑی...


تیرے چہرے پہ جچتی ہے یہ زیور کی طرح

تیرے چہرے پہ جچتی ہے یہ زیور کی طرح

 تیرے چہرے پہ جچتی ہے یہ زیور کی طرح


تیری مسکان میرے دل کا سکون ہے جاناں۔۔۔

کبھی کہیں پرسنا ہے تم نے؟

کبھی کہیں پر

 اترن


کبھی کہیں پرسنا ہے تم نے؟
کہ کوئی اپنےپرانے کپڑے،


 کہیں غریبوں میں بانٹ دے اور
پھر کبھی ان سے جا کہ پوچھے


“کہ کس نے پہنا وہ سرخ جوڑا
وہ سبز چادر کسے ملی تھی


کسے ملی میری نیلی جیکٹ؟”


نہیں سنا ناں؟


کسی کو فرصت نہیں ہے لڑکے

کہ خستہ کپڑوں کے روگ پالے


پرانی اشیاء پہ بین ڈالے

یا اپنی اترن کے بھید رکھے


کبھی کہیں پرسنا ہے تم نے؟

کہ کوئی تھک کر کسی پیارے کو

 دور جنگل میں چھوڑ آئے
تو مڑ کے دیکھے؟


یا چند سالوں کے بعد واپس وہیں پہ لوٹے
وہ جس کو چھوڑا تھا لینے آئے؟


نہیں سنا ناں؟


کسی کو حاجت نہیں ہے لڑکے
کہ رفتگاں کا غذاب جھیلے


پرانی بازی کو پھر سے کھیلے
کسی کے ہونے کو اپنے جینے کی شرط کرلے


اسی لیے تو
مجھے یہ بالکل فکر نہیں ہے


کہاں پہ تمہاری عمر بیتی
یا کیسی حالت میں وقت کاٹا


بچھڑ کے مجھ سے کسے ملے تم
مجھے یہ بالکل فکر نہیں ہے


کہ میری "اترن" کو کس نے پہنا!!

درد کچھ دیر ہی رہتا ہے، بہت دیر نہیں

درد کچھ دیر ہی رہتا ہے، بہت دیر نہیں


’’درد‘‘
درد کچھ دیر ہی رہتا ہے، بہت دیر نہیں
جس طرح شاخ سے توڑے ہوئے اک پتے کا رنگ

ماند پڑ جاتا ہے کچھ روز الگ شاخ سے رہ کر
شاخ سے ٹوٹ کے یہ درد جیے گا کب تک؟

ختم ہوجائے گی جب اس کی رسد
ٹمٹمائے گا ذرا دیر کو بُجھتے بُجھتے

اور پھر لمبی سی اک سانس دھوئیں کی لے کر
ختم ہوجائے گا، یہ درد بھی بُجھ جائے گا

درد کچھ دیر ہی رہتا ہے، بہت دیر نہیں

گلزار

 

چپ چاپ ہی ہر رت میں

چپ چاپ ہی ہر رت میں


چپ چاپ ہی ہر رت میں


ذرا سا مسکرا دینا



شکایتیں سب مٹا دینا


لرزتی کانپتی پلکوں تلے



اشکوں کو چھپا لینا 


ہر اک خواہش ہی اپنی



بھلا دینا, سلا دینا 


کہاں آسان ہوتا ہے



پورا کب مان ہوتا ہے


علیزا

read more

ہوں دست یاب ، تو دیوار پر مجھے دے مار