یہ سوز اندروں تا کہ،یہ چشم خونفشاں کب تک کسی کے عشق میں سحر،رہو گے خستہ حال کب تک یہ زمین،صحن گلستاں پر،رہے گا آسمان کب تک یونہی گرتے رہیں گی،بجلیوں پر بجلیاں کب تک وہی افسانہ غم ہے،وہی روئیداد الف…
مرد کیوں مرجاتا ہے؟ زلیخا کا نمک کھائی ہوئیں عورتیں بازاروں میں خوشبو کی آواز لگاکر کہتی ہیں آنکھیں لے لو گلابی پھولوں سے بھری ہوئیں آنکھیں ہتھیلیوں پہ جھول جاؤ بھول جاؤ اپنے سینے کے بٹن زلیخا کی جھ…
یہ زندگی ہے یا کوئی عذاب ہے پیارے نصیب اپنا بہت ہی خراب ہے پیارے اثر نہیں ہے ہماری دعاؤں کا ذرا بھی فلک کا لگتا ہے سیدھا جواب ہے پیارے رویہ کس نے کیا رکھا ہے ہمارے ساتھ ہمارے پاس سبھی کا حساب ہے پیا…
میں محفل ناز کے انداز بدل ،جاوں گا چشم ساقی سے پئو گس،تو سنںبھل جاونگا ھونٹ خاموش ہیں،انکھوں کی زبانی ہے،پیام تیرا پروانہ۔ھوں اے شمع،تو چل جاونگا ٹھوکریں کھا کے،محبت میں ملی ہے منزل تو یہ نہ سوچ کہ …
بدست مینا اٹھا جو ساقی، رہی نہ پھر، تاب ضبط باق ہر ایک میکش پکار اٹھا، ادھر سے پہلے ادھر سے پہلے پھر بدست خنجر اٹھا وہی مہوش، تو عاشقوں مین مچی تھی ہلچل ھر اک عاشق پکار اٹھا، ادھر سے پہلے ادھر پہلے ع…
خوبی ہے عاقلوں کی تماشا کہیں جسے دیوانی کو بھی شور ہے سودا کہیں جسے قلبِ سلیم وہ ہے کہ دریا کہیں جسے برباد ہے وہ دل وہ کہ صحرا کہیں جسے ایسا کہاں سے لائوں کہ تجھ سا کہیں جسے اک تو ہے اور کون …
ذرا سی دیر ٹھہر کر سوال کرتے ہیں سفر سے آئے ہوؤں کا خیال کرتے ہیں میں جانتا ہوں مجھے مجھ سے مانگنے والے پرائی چیز کا جو لوگ حال کرتے ہیں وہ دستیاب ہمیں اس لئے نہیں ہوتا ہم استفادہ نہیں دیکھ بھال …
غزل اپنی تقدیر پہ کل خود لپٹ کر روئے ایسا روئے در و دیوار چمٹ کر روئے اپنا دکھ ہم نے زمانے سے چھپائے رکھا اپنے اندر کسی کونے میں سمٹ کر روئے زندگی تیرے نوازے گئے ہر دکھ سے ہم طفلِ ناداں کی طرح آہ…
. غزل توڑ کے آسمان سے لائے ھوئے ھیں ہم تاروں سے آنگنِ دل سجائے ھوئے ھیں ہم سرِ شام یادِ رفتہ سلگائے ھوئے ھیں ہم بام و در گھر کے چمکائے ھوئے ھیں…
تم سے پہلے وہ جو اک شخص یہاں تخت نشیں تھا اس کو بھی اپنے خدا ہونے پہ اتنا ہی یقیں تھا کوئی ٹھہرا ہو جو لوگوں کے مقابل تو بتاؤ وہ کہاں ہیں کہ جنہیں ناز بہت اپنے تئیں تھا آج سوئے ہیں تہ خاک نہ جان…
شاعر: گلزار جب بھی یہ دل اداس ہوتا ہے جانے کون آس پاس ہوتا ہے آنکھیں پہچانتی ہیں آنکھوں کو درد چہرہ شناس ہوتا ہے گو برستی نہیں سدا آنکھیں ابر تو بارہ ماس ہوتا ہے چھال پیڑوں کی سخت ہے لیکن نیچے ناخن …
ہاتھ چھوٹیں بھی تو رشتے نہیں چھوڑا کرتے وقت کی شاخ سے لمحے نہیں توڑا کرتے جس کی آواز میں سلوٹ ہو نگاہوں میں شکن ایسی تصویر کے ٹکڑے نہیں جوڑا کرتے لگ کے ساحل سے جو بہتا ہے اسے بہنے دو ایسے دریا …
ہوں !!!! اچھا !!! تو آپ شاعر ہیں شعر لکھتے ہیںنظم کہتے ہیں شاعری بھی عجیب شے ہے ناں؟ ڈھونڈنا کچھ اُداس لفظوں کا باندھ دینا ردیف دھاگے میں جیسے گجرے میںپھول گیندے کے موتیے کی سفید کلیوں…
بتا رہا ہے شکاری یہ اضطرار ترا بنوں گی دام میں آتے ہی میں شکار ترا خزاں رسیدہ درختوں میں کر اسے شامل یہ عشق ہے ثمر آور نہ سایہ دار ترا صدائے چشم کو تو جانتا نہیں شائد کرے گی مدتوں پیچھا مری پکار ترا…
غزل شب کو دن میں بدل رہا ہوں میں رک گیا ہوں کہ چل رہا ہوں میں تھام لے گی کبھی تو صبح نئی شام سے پہلے ڈھل رہا ہوں میں دیکھ تو مثلِ کرمکِ شب تاب اپنی آتش میں جل رہا ہوں میں زندگی دیکھ تیرے ہاتھوں سے …
کلّیوں کا تبسّم ہو، کہ تم ہو، کہ صَبا ہو اِس رات کے سنّاٹے میں، کوئی تو صدا ہو یُوں جسم مہکتا ہے ہَوائے گُلِ تر سے ! جیسے کوئی پہلوُ سے ابھی اُٹھ کے گیا ہو دُنیا ہَمہ تن گوش ہے، آہستہ سے بولو کچھ …
دو اشک چار باتیں سنانے لگے مجھے مدت کے بعد میرے منانے لگے مجھے میں ٹوٹتی رہی وہ بنانے لگے مجھے اک پل کی زندگی میں زمانے لگے مجھے انسان کا مزاج یہ فطرت یہ رنگ بھی قدرت بھی تیری تیرے خزانے لگے مج…
بے لطف ہے یہ سوچ کہ سودا نہیں رہا آنکھیں نہیں رہیں کہ تماشا نہیں رہا دنیا کو راس آ گئیں آتش پرستیاں پہلے دماغ لالہ و گل تھا نہیں رہا فرصت کہاں کہ سوچ کے کچھ گنگنایئے کوئی کہیں ہلاک تمنا نہیں رہ…
دل بضد ہے کہ اُسے چُھو کے سراہا جاۓ آنکھ کہتی ہے اُسے دُور سے چاہا جائے تُو یہاں بیٹھ مِرے جسم، اُسے مل آؤں یہ نہ ہو تُو بھی مِرے ساتھ گُناہا جائے …
غزل حسین ثاقب دنیائے بود و ہست سے آگے نکل گئے ہم خود حصارِ وقت سے آگے نکل گئے جو عہدِ تیرہ بخت سے آگے نکل گئے وہ سب بلند و پست سے آگے نکل گئے جن کو ہے نظمِ دہر بدلنے کی آرزو اندیشۂ شکست سے آگے نکل …
Social Plugin